2017 بھی زمینی تاریخ کے گرم ترین برسوں میں سے ایک
2016 کو 1880 میں تھرما میٹر کی ایجاد کے بعد سے دنیا کی معلوم تاریخ کا گرم ترین سال قرار دیا گیا تھا مگر 2017 بھی اس حوالے سے کچھ زیادہ پیچھے نہیں رہا۔
ناسا کے موسمیاتی سائنسدان نے 2017 کو معلوم تاریخ کا دوسرا گرم ترین سال قرار دیا ہے اور یہ 'اعزاز' اس سے پہلے 2015 کے نام تھا۔
ناسا کے سائنسدان گیون اسکمیڈٹ کے مطابق اس بات کے 98 فیصد امکانات ہیں کہ 2017 دنیا کا گرم ترین سال قرار پائے گا۔
مزید پڑھیں : 2017 تیسرا گرم ترین سال ثابت ہونے کا امکان
دوسری جانب نارتھ اوشینک اینڈ Atmospheric ایڈمنسٹریشن (این او اے اے) نے 2017 کو انسانی تاریخ کا تیسرا گرم ترین سال قرار دیا ہے۔
اس ادارے نے کے مطابق 2016 میں مضبوط ال نینو ایونٹ کے باعث درجہ حرارت نے نئی بلندی کو چھوا تھا۔
خیال رہے کہ ال نینو بہت وسیع پیمانے پر واقع ہونے والا ایسا قدرتی مظہر ہے جس کے نتیجے میں بحرالکاہل کے پانی کا بڑا حصہ معمول سے زیادہ گرم ہوجاتا ہے اور زمین کے مجموعی درجہ حرارت میں اضافہ ہوجاتا ہے، ایسا ہر پانچ سال بعد ہوتا ہے۔
حیران کن طور پر ال نینو کے غائب ہونے کے باوجود 2017 بہت زیادہ گرم سال ثابت ہوا۔
اب اس وقت لا نینا ایونٹ چل رہا ہے جو سمندر کے درجہ حرارت کو کم کردیتا ہے مگر اس کا اثر عالمی درجہ حرارت پر کچھ زیادہ مرتب نہیں ہوتے۔
یہ بھی پڑھیں : 100 سال بعد زمین کیسی نظر آئے گی؟
سائنسدانوں کے مطابق گلوبل وارمنگ نے ان دونوں موسمیاتی ایونٹس کو سالانہ اوسط درجہ حرارت کم رکھنا انتہائی مشکل بنا دیا ہے۔
درحقیقت فروری 1985 کے بعد سے ماہانہ اوسط درجہ حرارت کبھی بھی دوسرے مہینے سے کم نہیں ہوا۔
آسان الفاظ میں 32 سال کی عمر کے افراد نے کبھی بھی اس طرح کا تجربہ نہیں دیکھا جو 1970 کے لوگوں نے دیکھا ہوگا۔
یہ بھی دیکھیں : ہر سال پچھلے سال سے گرم کیوں؟