قومی سلامتی کمیٹی کی ’نیشنل سیکیورٹی پالیسی‘ جلد تیار کرنے کی ہدایت
اسلام آباد: قومی سلامتی کمیٹی نے نیشنل سکیورٹی پالیسی جلد از جلد تیار کرنے کی ہدایت کردی۔
اسلام آباد میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا 16واں اجلاس ہوا جس میں وزیر داخلہ احسن اقبال، مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر خان جنجوعہ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات، تینوں مسلح افواد کے سربراہان، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار اور دیگر حکام نے شرکت کی۔
کمیٹی نے کوئٹہ میں چرچ پر دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ اسلام کے امن و برداشت کے بنیادی پیغام کی سراسر خلاف ورزی ہے۔
سیکریٹری خارجہ نے اجلاس کو بیت المقدس سے متعلق اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے 13 دسمبر کو استنبول میں ہونے والے غیر معمولی سربراہی اجلاس پر بریفنگ دی۔
مزید پڑھیں: 'امریکا کےخلاف قومی سلامتی کمیٹی کا جواب ہی پاکستان کی پالیسی ہے'
اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کے ٹرمپ انتظامیہ کے اعلان سے عالمی برادری میں بھی بے چینی کی صورتحال پیدا ہوئی، آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام مسلم امہ کا بڑا مقصد ہے، پاکستان کو ٹرمپ انتظامیہ کے یک طرفہ فیصلے قبول نہیں اور وہ امریکا پر ان فیصلوں کو واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالتا رہے گا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں مشرق وسطیٰ کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال کا بھی تفصیلی جائزہ لیا اور خلیج تعاون تنظیم (جی سی سی) اور ایران کے ساتھ پاکستان کے تعلقات پر بھی غور کیا گیا۔
کمیٹی نے اتفاق کیا پاکستان مسلم امہ کے اتحاد اور یکجہتی کے لیے کوششیں جاری رکھے گا اور مسلم امہ کو درپیش بڑھتے ہوئے چیلنجوں کے تناظر میں اپنی کوششیں تیز کرے گا۔
سیکریٹری داخلہ نے کمیٹی کو نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات کے بارے میں پیشرفت پر بریفنگ دی۔
یہ بھی پڑھیں: 'نیشنل ایکشن پلان کامیابی کے آخری مراحل میں ہے'
کمیٹی نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد پر اطمینان کا اظہار کیا اور پلان کے چند حصوں پر مزید توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
کمیٹی نے اتفاق کیا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) فریم ورک کے حوالے سے ذمہ داریاں پوری کرتا رہے گا۔
کمیٹی نے مشیر قومی سلامتی کو ’قومی سلامتی پالیسی‘ جلد از جلد مرتب کرنے کی ہدایت کی۔