• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے مرکزی ملزم حماد صدیقی پاکستان کے حوالے

شائع December 9, 2017

کراچی: دو ماہ قبل دبئی میں گرفتار ہونے والے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سابق رہنماء حماد صدیقی کو متحدہ عرب امارات (یو اے ای) حکام کی جانب سے پاکستان کے حوالے کردیا گیا۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز نے نامعلوم ذرائع کا حوالے دیتے ہوئے بتایا کہ 2012 کو بلدیہ فیکٹری سانحے کے مرکزی ملزم حماد صدیقی کو مشترکہ طور پر خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ 2012 میں کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں واقع ایک فیکٹری میں آتشزدگی کے نتیجے میں 289 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق انٹرپول نے حماد صدیقی کو گزشتہ رات اسلام آباد منتقل کردیا، تاہم یو اے ای میں مقیم پاکستان کے سفارتی حکام نے اس پیش رفت پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

مزید پڑھیں: سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مرکزی ملزم حماد صدیقی دبئی میں گرفتار

خیال رہے کہ ایم کیو ایم کی کراچی تنظیمی کمیٹی کے سابق سربراہ حماد صدیقی کو مئی 2013 میں بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کی جانب سے برطرف کردیا گیا تھا جس کے بعد وہ فوری طور پر ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے۔

امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے چیئرمین مصطفیٰ کمال 3 مارچ 2016 کو کراچی آمد کے بعد سے اب تک حماد صدیقی کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔

مصطفیٰ کمال اور ان کی جماعت کے دیگر رہنماؤں نے کئی مرتبہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ حماد صدیقی سانحہ بلدیہ میں ملوث نہیں تھے۔

یہ بھی دیکھیں: حماد صدیقی کی دبئی سے گرفتاری

دو روز قبل مصطفیٰ کمال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سانحہ بلدیہ دہشت گردی کا حصہ نہیں تھا بلکہ یہ بلدیہ فیکٹری کے مالکان کی غفلت کے باعث پیش آیا تھا۔

انہوں نے سوال کیا تھا کہ فیکٹری مالکان عبد العزیز بھیلا اور ان کے 2 صاحبزادے انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہونے کے بجائے برطانیہ اور کینیڈا میں کیوں مقیم ہیں؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سب جانتے ہیں کہ آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی تھی تاہم بلدیہ ٹاؤن سانحے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے بھی اس واقوے کے بارے میں سوال کیا جائے۔


یہ خبر 9 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024