چمن میں دھماکے سے ایک بچہ جاں بحق، 2 زخمی
پاکستان کے سرحدی شہر چمن میں دھماکے سے ایک بچہ جاں بحق اور 2 زخمی ہوگئے۔
پولیس ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ نامعلوم دہشت گردوں نے چمن کی کرسچین کالونی کے باہر ریموٹ کنٹرول ڈیوائس نصب کر رکھی تھی۔
دھماکے سے زخمی ہونے والے بچوں کو طبی امداد کے لیے چمن ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ دھماکے سے کرسچین کالونی کے گیٹ کو بھی نقصان پہنچا۔
ایس ایچ او سٹی تھانہ گل محمد کا کہنا تھا کہ دھماکے سے قریبی گھروں کے شیشے ٹوٹ گئے اور علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
دھماکے کے بعد پولیس اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا۔
واضح رہے کہ رواں سال 17 جولائی کو بھی افغان سرحد کے قریب چمن کے علاقے تالاب میں ہونے والے دھماکے میں ایف سی کا ایک اہلکار شہید ہوگیا تھا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کا نشانہ تالاب چیک پوسٹ تھی۔
مزید پڑھیں: چمن:افغان فورسز کاایف سی اہلکاروں پر حملہ، 12 افراد جاں بحق
قبل ازیں 10 جولائی کو چمن میں ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) قلعہ عبداللہ ساجد خان مہمند کی گاڑی کے قریب خودکش دھماکے کے نتیجے میں ڈی پی او سمیت 2 افراد شہید اور متعدد پولیس اہلکاروں سمیت 11 افراد زخمی ہوئے تھے۔
پولیس کے مطابق خود کش دھماکا عید گاہ کے علاقے میں بوغرا روڈ پر ہوا، جس میں ڈی پی او قلعہ عبداللہ ساجد خان مہمند کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔
بلوچستان میں متعدد کالعدم گروپ اور علیحدگی پسند بلوچ تنظیمیں سیکیورٹی فورسز اور عام شہریوں کے خلاف مسلح کارروائیوں میں مصروف ہیں، ان کارروائیوں میں سیکڑوں لیویز، ایف سی اور پولیس اہلکار شہید ہوچکے ہیں۔
صوبائی انتظامیہ نے دہشت گرد گروپوں کے خلاف آپریشنز اور کارروائیوں کا آغاز کررکھا ہے جس کے نتیجے میں سیکڑوں کی تعداد میں دہشت گردوں کو ہلاک اور گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا جاچکا ہے۔
یاد رہے کہ صوبائی انتظامیہ نے متعدد مرتبہ اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں میں ہندوستان کی خفیہ ایجنسی 'را' ملوث ہے۔