معین علی کے آؤٹ نے ایشز سیریز کا پہلا تنازع کھڑا کردیا
انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان پہلے ایشز ٹیسٹ میچ کے دوران ہی نئے تنازع نے جنم لے لیا ہے اور معین علی کو آؤٹ قرار دینے پر انگلش شائقین نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک غلط فیصلہ قرار دیا ہے۔
برسبین میں جاری پہلے ایشز سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ کی دوسری اننگز میں مشکلات سے دوچار انگلش ٹیم کا اسکور 155 رنز تک پہنچا تو ناتھن لایون کی گیند کو معین علی سمجھنے میں ناکام رہے اور گیند وکٹ کیپر کے پاس پہنچی جنہوں نے وکٹیں بکھیر کر اسٹمپ کی اپیل کردی۔
امپائر نے کافی دیر تک معائنہ کرنے کے بعد معین علی کو آؤٹ قرار دیا حالانکہ انتہائی بغور معائنے سے پتہ چل رہا تھا کہ انگلش آل راؤنڈر کے پیر کا معمولی سا حصہ لائن سے پیچھے تھا۔
معین کو آؤٹ قرار دیے جانے پر انگلش شائقین نے انتہائی غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک غلط فیصلہ قرار دیا۔
جہاں کچھ شائقین نے تھرڈ امپائر پر بھڑاس نکالی وہیں کچھ حضرات نے کریز کی لائن کو بھی حد سے زیادہ موٹا قرار دیتے ہوئے اس فیصلے کی وجہ بتایا۔
اس معاملے پر ماہرین کرکٹ اور سابق کرکٹرز نے مختلف آرا کا اظہار کیا اور مچھ نے فیصلے کو غلط جبکہ چند ماہرین نے فیصلے کو درست قرار دیا۔
سابق آسٹریلین کپتان مائیکل کلارک نے فیصلے کو غلط گردانتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں معین کے پیر کا کچھ حصہ وکٹ کے پیچھے تھا اور انہیں شک کا فائدہ دیا جانا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ میدان میں صرف ٹم پین واحد کھلاڑی تھے جنہوں نے اپیل کی لیکن دوسری جانب انگلش بلے باز بھی ناٹ آؤٹ رہنے کے حوالے سے پراعتماد تھے۔
تاہم سابق عظیم لیگ اسپنر شین وارن نے ان سے اختلاف کرتے ہوئے فیصلے کو درست قرار دیا اور کہا کہ میرے خیال میں کوئی ایسی وجہ نہیں تھی کہ معین کو آؤٹ قرار نہیں دیا جاتا۔
سابق انگلش کپتان مائیکل وان بھی ان کی رائے سے متفق نظر آئے اور امپائر کے فیصلے کو درست قرار دیا تاہم انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں کریز کی اتنی موٹی لائن نہیں دیکھی۔
کرکٹ کے قوانین کے تحت اگر بلے باز کے پیر، بیٹ یا جسم کا کچھ حصہ کریز کی لائن سے پیچھے نہ ہو تو اسے آؤٹ قرار دیا جا سکتا ہے۔