جب ایک ٹوئیٹ پر تین ممالک کو وضاحت کرنا پڑی
ویسے توغلط ٹوئیٹ کرنے پر سب سے زیادہ تنازعات امریکی صدر ڈونلڈ کے کھاتے میں آتے ہیں، لیکن اس بار انہیں سعودی عرب کے ایک نوجوان نے مات دے دی۔
سعودی عرب کے نوجوان نواف العصیمی کی صرف ایک ٹوئیٹ پر 2 یورپی اور ایک ایشیائی ملک کو وضاحت کرنی پڑی کہ ایسا نہیں ہے، جیسا وہ کہ رہے ہیں۔
یہی نہیں بلکہ ان کی اسی ایک ٹوئیٹ نے مشرق وسطیٰ سے لے کر یورپ و ایشیا تک بھی ہلچل مچادی اور گزشتہ 48 گھنٹوں میں ان کی اسی ٹوئیٹ پر عرب سوشل میڈیا پر دلچسپ بحث چھڑ گئی۔
دراصل سعودی نوجوان نواف العصیمی نے ٹوئیٹ کی کہ ’کیا آُپ کو پتہ ہے کہ یورپی ملک سویڈن دنیا کو وہ واحد ملک ہے، جہاں ایک بھی خفیہ کیمرہ نہیں کیوں کہ وہاں جرائم کی شرح نہایت ہی کم ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: متنازع ٹوئیٹ کے بعد مِس ترکی اپنے اعزاز سے محروم
جس پر جلد ہی سویڈن کے آفیشل اکاؤنٹ سے انہیں جواب دیا گیا، جس میں ان کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے مختصرا بتایا گیا کہ سویڈن میں ہر جگہ نگرانی کے لیے کیمرے موجود ہیں۔
سویڈن کا جواب ملتے ہی سعودی نوجوان نے اپنی غلطی درست کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ناروے میں کیمرے نہیں ہیں۔
لیکن اس پر بھی نوجوان کو ناروے کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جلد ہی جواب ملا کہ وہ ایک اور کوشش کرکے دیکھیں۔
مطلب اس بار بھی نوجوان کا اندازہ غلط تھا، ناروے میں بھی نگرانی کے لیے خفیہ کیمرے ہر جگہ نصب ہیں۔
مزید پڑھیں: کیا ایک ٹوئیٹ کرنے سے طلاق ہوگئی؟
سویڈن اور ناروے کے انکار کے بعد سعودی نوجوان نے ایشیا کا رخ کرتے ہوئے جاپان کا نام لیا۔
تاہم سی این این عربیہ کے مطابق سعودی نوجوان کے** دعوے کو جاپان نے بھی مسترد کردیا،** اور کہا کہ جاپان میں نگرانی کے لیے خفیہ کیمرے موجود ہیں۔
جب سعودی عرب کے نوجوان کی تین کوششیں ناکام گئیں تو مصر کے کامیڈین محمد حنیدی نے مداخلت کرتے ہوئے انہیں پیش کش کی کہ وہ اس حوالے سے مصر کا نام لے سکتے ہیں، اور ان کے اس دعوے کو کوئی مسترد بھی نہیں کرے گا۔
تاہم سعودی نوجوان نے مصر کا نام نہیں لیا، اور اپنی غلطی پر معزرت کرنے کے بجائے انہوں نے معاملے کو دوسرا رخ دیتے ہوئے کہا کہ اپنی ٹوئیٹ کے بعد وہ اپنے وزیر خارجہ عادل الجبیر کی تکلیف کو سمجھ سکتے ہیں کہ دوسرے ممالک کا سامنا کرنا کتنا مشکل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: متنازع ٹوئیٹ کرنے کا انجام
سعودی نوجوان کی اس دلچسپ ٹوئیٹ کو 48 گھنٹوں میں 4 ہزار سے زائد بار ری ٹوئیٹ جب کہ 3 ہزار سے زائد بار لائیک کیا گیا، جب کہ اس پر ہزاروں افراد نے دلچسپ تبصرے بھی کیے۔
اس دلچسپ ٹوئیٹ پر معروف عرب نشریاتی اداروں نے خبریں شائع کیں، جب کہ سوشل میڈیا پر اس کے چرچے رہے۔