• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

مشترکہ مفادات کونسل حلقہ بندیوں پر ڈیڈ لاک ختم کرنے میں کامیاب

شائع November 14, 2017

اسلام آباد: مشترکہ مفادات کونسل نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے ڈیڈ لاک ختم کرنے میں کامیاب ہوگئی جس کے بعد انتخابات مقررہ وقت پر ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

اس بات کا فیصلہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں ہوا، اجلاس میں چاروں وزراء اعلیٰ نے بھی شرکت کی۔

اجلاس میں وزیر اعظم نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی جانب سے بھیجے گئے حلقہ بندیوں کے ایک نکاتی ایجنڈے پر سب کو متفق کرلیا۔

اجلاس کے دوران صوبہ سندھ نے مردم شماری کے نتائج کی روشنی میں انتخابات کرانے پر رضا مندی کا اظہار کیا جبکہ وفاقی حکومت نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ کچھ آبادی کے بلاک میں وہ تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا جائے گا۔

مزید پڑھیں: حلقہ بندیوں پر ڈیڈلاک: مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس طلب

اجلاس کے فوری بعد وزیر داخلہ احسن اقبال نے ڈان کو بتایا کہ تمام جماعتوں کے آئینی ترمیم پر متفق ہونے کے بعد حکومت جلد ہی قومی اسمبلی کا اجلاس منعقد کرے گی۔

واضح رہے کہ حلقہ بندیوں کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو اس آئینی ترمیم کی ضرورت تھی تاکہ وہ آئندہ سال اگست میں حلقہ بندیوں کی روشنی میں انتخابات منعقد کرا سکے۔

اس سے قبل اسپیکر قومی اسمبلی، مردم شماری کی روشنی میں پارلیمانی رہنماؤں کو آئینی ترمیم پر متفق کرنے میں ناکام رہے تھے۔

پاکستان پیپلز پارٹی( پی پی پی) کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل کی اجازت کے بغیر آئینی ترمیم سے انکار کے بعد اسپیکر اسمبلی نے یہ معاملہ وفاقی حکومت کو بھیج دیا تھا۔

اجلاس کے بعد وزیر اعظم کے ترجمان مصدق ملک نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے اعلان کیا کہ مشترکہ مفادات کونسل نئی حلقہ بندیوں کے لیے ایک فیصد آبادی کے تھرڈ پارٹی کے ذریعے محکمہ شماریات سے آڈٹ کروائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ ان بلاکس کا انتخاب قرعہ اندازی کے ذریعے کیا جائے گا اور یہ سارا عمل تین ماہ میں مکمل ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے تنائج پر غلط فہمی دور کرنے کے لیے مخصوص بلاکس کا دیگر بلاکس سے موازنہ کیا جائے گا۔

اس پیش رفت کے حوالے سے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اجلاس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سیکریٹری بابر یعقوب فتح محمد کو خاص طور پر بلایا گیا تھا تاکہ وہ اجلاس کو نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو درپیش رکاوٹوں کے بارے میں بتا سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: صوبوں کے مردم شماری نتائج کا نوٹیفکیشن جلد جاری کرنے کا مطالبہ

انہوں نے بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے سیکریٹری نے کہا کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ انتخابات وقت پر کرائیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ حتمی نتیجہ پاکستان بیورو آف اسٹیٹ اسٹکس (پی بی ایس) کے حتمی تنائج کی روشنی کے بعد ہی جاری ہوگا۔

خیال رہے کہ پی بی ایس کی جانب سے حتمی نتیجہ اپریل 2018 تک متوقع ہے۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ اگر اپریل میں نتائج جاری ہوتے ہیں، جو آخری مردم شماری کے مطابق آئین کے آرٹیکل 51 (5) کے تحت سیٹوں کی تقسیم کی پیروی کرتے ہیں تو آئین کے تحت نئی حلقہ بندیاں ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ای سی پی کسی آئینی دفعات پر سمجھوتہ کیے بغیر صرف مقررہ وقت پر انتخابات میں دلچسپی رکھتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو انتخاب سے چار ماہ قبل انتخابی پلان کے اعلان کے لیے نئے انتخابی قوانین کی ضرورت تھی، الیکشن کمیشن کو گھر گھر ووٹروں کی تصدیق 5 مئی تک مکمل کرنے کی ضرورت تھی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں چاروں وزراء اعلیٰ نے وقت پر انتخابات پر زور دیا، اجلاس میں یہ نقطہ بھی اٹھایا گیا کہ 1998 کی مردم شماری کے مطابق ملک کی کل آبادی کا 56 فیصد حصہ پنجاب سے تھا، جو اب کم ہو کر 52 فیصد رہ گیا ہے، جس کا مطلب پنجاب میں مقررہ نشستوں کی تعداد میں کمی ہونی چاہیے۔

اجلاس میں صرف وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے صوبوں کے مردم شماری نتائج پر تحفظات کا اظہار کیا گیا، جبکہ دیگر صوبوں کے وزراء اعلیٰ کی جانب سے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا گیا۔

اس موقع پر پیپلز پارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے دعوی کیا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اعداد و شمار غلط ہونے سے متعلق ابتدائی ثبوت لانے کی صورت میں منتخب کردہ آبادی کے بلاک کے علاوہ کسی بھی بلاک کو کھولا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: پارلیمانی کمیٹی نے الیکشن بل 2017 کی منظوری دے دی

فرحت اللہ بابر نے ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ پیپلزپارٹی بل میں آئینی ترمیم پر اس لیے متفق ہوئی ہے کیونکہ وہ انتخابات میں دیر نہیں چاہتی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے ابتدائی طور پر 3 فیصد بلاکس کا آڈٹ کرنے کا مطالبہ کیا گیا لیکن اس پر دوسرے امیدوار متفق نہیں ہوئے۔

پی پی ترجمان نے کہا کہ تھرڈ پارٹی کوئی خود مختار چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہونی چاہیے جس پر وفاقی اور صوبائی حکومتیں اعتماد کرسکیں۔

اس پیش رفت کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے بدھ 15 نومبر کو پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس بلالیا ہے جس میں2 نومبر کو وزیر قانون زاہد حامد کی جانب سے پیش کی گئی آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے بات چیت کی جائے گی۔


یہ خبر 14 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024