مشرقی وسطیٰ میں امن کیلئے امریکا کے خلاف قدم اٹھانے کا عندیہ
انقرہ: ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ مشرقی وسطیٰ میں امن کی بحالی کے لیے امریکا کے خلاف قدم اٹھانا ہوگا۔
ڈان اخبار نے غیر ملکی خبر رساں اداروں کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ روز روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات میں سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا تھا کہ تہران اور ماسکو میں تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ ہم امریکا کے خلاف اقدام کر سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شام کے بحران کے مکمل حل کے لیے ایران اور روس کے درمیان بہتر تعلقات کا ہونا ضروری ہے اور بہتر تعلقات سے ہی خطے میں حالات سازگار ہوں گے۔
ملاقات میں ایران کے 2015 میں ایران نیوکلیئر معاہدے کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ پر تہران ایٹمی پروگرام پر لگنے والی پابندی کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا۔
مزید پڑھیں: مغربی پالیسیاں 'ناکام' ہوچکی ہیں: آیت اللہ خامنہ ای
واضح رہے کہ تہران نے روس اور امریکا سمیت 6 ممالک کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے تھے لیکن گزشتہ ماہ ٹرمپ نے معاہدے کی تصدیق سے انکار کردیا تھا۔
اس حوالے سے ماسکو کی جانب سے بھی امریکی صدر کے جارحانہ اور دھمکی آمیز بیان پر تنقید بھی کی گئی تھی۔
اس سے قبل 2015 میں پہلی مرتبہ روسی صدر نے تہران کا دورہ کیا تھا اور ایرانی صدر حسن روہانی سے بھی ملاقات کی تھی۔
گذشتہ دنوں روس، ایران اور ترکی کے درمیان قازقستان میں ہونے والی گفتگو کے بعد ماسکو کا کہنا تھا کہ پیوٹن کے دورے کے دوران شام ان کی توجہ کا مرکز رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: آیت اللہ خامنہ ای کا کشمیری عوام کی حمایت پر زور
ان کا کہنا تھا کہ شامی حکومت اور مخالفین کے درمیان امن کوششوں کو مضبوط کرنے میں کردار بھی ادا کیا جائے گا۔
اس سے قبل ایرانی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا تھا کہ پیوٹن کی آمد پر روسی چیف آف اسٹاف ویلری گیراسیموف نے اپنے ایرانی ہم منصب سے ملاقات کی تھی جبکہ شام کے بحران اور وہاں دہشت گردوں کے خلاف مل کر کارروائی پر اتفاق کیا گیا تھا۔
یہ خبر 2 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی