دنیا میں پہلی بار ٹریک لیس ٹرین کے سفر کا آغاز
اس خیال کو فوری طور پر قبول کرنا آسان نہیں کہ دنیا میں اب پٹڑی اور ٹریک کے بغیر ہی ٹرینیں سفر کریں گی، لیکن اب یہ خیال حقیقت بن چکا ہے۔
لوگوں کا یہ بھی خیال ہے کہ جو پٹڑی کے بغیر عام روڈ پر چلے وہ ٹرین نہیں بلکہ ایک جدید مسافر کوچ ہوسکتی ہے۔
آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے ملک چین نے رواں برس کے وسط میں ٹریک کے بغیر عام روڈ پر چلنے والی ٹرین کو چلانے کے تجربات شروع کیے تھے۔
لیکن اب کسی مسافر کوچ کی طرح نظر آنے اور چلنے والی دنیا کی اس منفرد اور اسمارٹ ٹرین کو عام مسافروں کے سفر کے لیے کھول دیا گیا۔
چینی اخبار’پیپلز آن لائن ڈیلی‘ کے مطابق دنیا کی پہلی ٹریک لیس اسمارٹ ٹرین کو رواں ماہ 23 اکتوبر سے عام مسافروں کے لیے چلایا گیا۔
پٹڑی کے بغیر چلنے والی اس ٹرین کو ’آٹونومس ریل ریپڈ ٹرانزٹ‘ (اے آر ٹی) کا نام دیا گیا ہے، جو ایک گھنٹے میں 70 کلو میٹرز کا فاصلہ طے کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین سے لندن تک ٹرین سروس کا آغاز
اس ٹرین کو چینی کمپنی ’چائنا سی آر آر سی کمپنی لمیٹڈ‘ نے تیار کیا ہے، جو ٹرین تیار کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی بھی مانی جاتی ہے۔
اس ٹرین میں بیک وقت 300 مسافروں سفر کرسکتے ہیں۔
اس خصوصی ٹرین کے لیے اگرچہ پٹڑی کے بغیر ٹریک بنائے گئے ہیں، تاہم وہ بھی پٹڑی ٹریک کی طرح ہی خاص ہیں۔
بظاہر کسی روڈ کی طرح نظر آنے والے ٹریک میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے، اور ان ٹریکس کو ’ورچوئل ریلوے لائن‘ کا نام دیا گیا ہے، جو جدید کمپیوٹرائزڈ ٹیکنالوجی سے لیس ہیں۔
مزید پڑھیں؛ چین میں تیز ترین ٹرین سروس کا آغاز
روڈ کی طرح نظر آنے والی ریلوے لائن اور عام مسافر کوچ کی طرح نظر آنے والی ٹرین کی خاص بات یہ ہوگی کہ ان دونوں کا ایک دوسرے سے ٹیکنالوجی کے تحت تعلق قائم ہوگا، یعنی ریلوے ٹریک اور ٹرین ایک دوسرے کو سگنل بھی دیتے رہیں گے۔
پٹڑی کے بغیر چلنے والی دنیا کی اس پہلی ٹرین کو چینی صوبے ’ہنان‘ کے 40 لاکھ سے زائد آبادی رکھنے والے شہر ’ژژوو‘ میں چلایا گیا ہے۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ ’ژژوو‘ کے بعد اس ٹرین کو دیگر شہروں میں بھی چلایا جائے گا، جب کہ چین کی دیکھا دیکھی دیگر ممالک بھی اس ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھائیں گے۔
تبصرے (1) بند ہیں