• KHI: Fajr 5:32am Sunrise 6:51am
  • LHR: Fajr 5:09am Sunrise 6:34am
  • ISB: Fajr 5:17am Sunrise 6:44am
  • KHI: Fajr 5:32am Sunrise 6:51am
  • LHR: Fajr 5:09am Sunrise 6:34am
  • ISB: Fajr 5:17am Sunrise 6:44am

'سڑکوں پر آنے کا مقصد حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے'

شائع October 16, 2017

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی محمد خان کا کہنا ہے کہ پارٹی کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے سڑکوں پر آنے کی دھمکی کا مقصد حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے تاکہ وہ اداروں کے خلاف محاذ آرائی کو ترک کرکے کرپشن سے متعلق احتساب کا سامنا کرے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' میں گفتگو کرتے ہوئے علی محمد خان کا کہنا تھا کہ پاناما فیصلے کے بعد سے لیگی رہنما عدلیہ اور ججز کی تضحیک کررہے ہیں جبکہ فوج سے متعلق حکومتی نمائندوں کے حالیہ بیانات نے اداروں کے درمیان تعلقات پر نئی تشویش پیدا کردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'پی ٹی آئی ایک عوامی جماعت ہے اور ہماری طاقت بھی عوام ہی ہے جبکہ اسی کے ذریعے ہم حکومت کو اس کی غلطی کا احساس دلوا سکتے ہیں'۔

ملکی معیشت سے متعلق حال ہی میں فوج اور حکومت کے درمیان سخت بیانات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ ہونے کی حیثیت سے احسن اقبال کا فوج سے متعلق بیان انتہائی افسوسناک تھا کیونکہ اس عہدے پر رہتے ہوئے اس قسم کی بات کرنا بہت ہی غیر مناسب ہے۔

انھوں نے کہا 'حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ یہ ہماری فوج ہے جو دن رات ملک کی سرحدوں کی حفاظت کررہی ہے، لہذا بیان بازی سے گریز کرنا چاہیے جو سول اور عسکری قیادت کے درمیان بہتر تعلقات کے لیے انتہائی ضروری ہے'۔

علی محمد خان کا کہنا تھا کہ معیشت سے متعلق اگر فوج نے کوئی بات کی تو اس پر ایک ایسا رویہ اپنایا گیا جس نے ڈی جی آئی ایس پی آر کو پریس کانفرنس کرنے پر مجبور کردیا ’جو افسوس کی بات ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بہت سے لوگ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے اختلاف کرتے تھے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ انھوں نے کم از کم سول اور عسکری قیادت کے تعلقات جیسے حساس معاملے پر ایسا رویہ اختیار نہیں کیا، لہذا اگر اس طرح سے ہی بات کرنی ہے تو پھر خاموشی ایک بہتر عمل ہے'۔

مزید پڑھیں: ’وزیر داخلہ کے بیان پر بطور سپاہی اور پاکستانی مایوسی ہوئی‘

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ وزراتِ داخلہ کا کام تو یہ ہونا چاہیے کہ وہ قومی ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کروانے کی یقین دہانی کروائے لیکن یہاں جیسے ہی موقع ملتا ہے تو فوج اور عدلیہ کو ہدف بنا لیا جاتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ملک میں جمہوریت کو خطرہ ہے تو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ جمہوریت کی حفاظت تب ہوتی ہے جب احتساب ہو اور حکومت کرپشن سے پاک ہوکر حکمرانی کرے۔

خیال رہے کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ وزیر داخلہ کے بیان پر بطور سپاہی اور پاکستانی مایوسی ہوئی، ملک کی ترقی کے لیے ہر قسم کا استحکام ضروری ہے جبکہ میں معیشت سے متعلق اپنے بیان پر قائم ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ، فوج سے تصادم چاہتی ہے، شیخ رشید

گذشتہ ہفتے راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ احسن اقبال کی جانب سے ترجمان پاک فوج کے معیشت سے متعلق بیان پر سخت ردعمل کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ’وزیر داخلہ کے بیان پر بطور سپاہی اور پاکستانی مایوسی ہوئی، کہا گیا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے غیر ذمہ دارانہ بیان دیا، کہا گیا ایسا بیان دشمن دیتا ہے، اپنے بیان میں یہ نہیں کہا کہ معیشت غیر مستحکم ہے، معیشت بری نہیں تو اچھی بھی نہیں کا مطلب تھا کہ اس میں مزید بہتری کی ضرورت ہے، اگر سیکیورٹی اچھی نہیں ہوگی تو معیشت بھی اچھی نہیں ہوگی، کوئی بھی بات ذاتی حیثیت میں نہیں بلکہ ترجمان پاک فوج کے طور پر کرتا ہوں اور معیشت سے متعلق اپنے بیان پرقائم ہوں۔‘

یاد رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا ترجمان پاک فوج کے معیشت سے متعلق بیان پر ردعمل میں کہنا تھا کہ ’پاکستان کی معیشت مستحکم ہے، غیر ذمہ دارانہ بیانات پاکستان کی عالمی ساکھ متاثر کر سکتے ہیں اور ڈی جی آئی ایس پی آر کو معیشت پر بیانات اور تبصروں سے گریز کرنا چاہیے۔‘

وزیر داخلہ کی جانب سے یہ بیان میجر جنرل آصف غفور کے نجی ٹی وی کو اس انٹرویو کے ردعمل میں آیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’ملک کی معیشت اگر بری نہیں تو اچھی بھی نہیں ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ مل بیٹھ کر معیشت پر بات چیت کی جائے جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اس حوالے سے تجاویز بھی دی ہیں۔‘

کارٹون

کارٹون : 18 نومبر 2024
کارٹون : 17 نومبر 2024