کیپٹن صفدر کی احتساب عدالت کو فردجرم عائد کرنے سے روکنے کی درخواست مسترد
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد اور رکن قومی اسمبلی کیپٹن (ر) صفدر کی جانب سے نیب ریفرنس کے سلسلے میں احتساب عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کرنے کے حکم نامے کے خلاف دائر کی گئی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی۔
کیپٹن (ر) صفدر نے اپنے وکیل امجد پرویز کے توسط سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں استدعا کی تھی کہ احتساب عدالت کو 13 اکتوبر کو فرد جرم عائد کرنے سے روکا جائے۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ قانون کے مطابق فرد جرم کے لیے 7 دن کا وقت دیا جاتا ہے جبکہ احتساب عدالت نے صرف 4 دن بعد فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کی، لہذا احتساب عدالت کے حکم نامے کو معطل کیا جائے کیونکہ 7 دن سے پہلے فرد جرم عائد کرنا آرٹیکل 265 سی کی خلاف ورزی ہے۔
کیپٹن صفدر نے درخواست میں وفاق، نیب اور احتساب عدالت کے جج کو فریق بنایا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا سپریم کورٹ کا ایسا کوئی فیصلہ (ججمنٹ) موجود ہے کہ 7 دن سے پہلے فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی؟
کیپٹن صفدر کے وکیل نے جواب دیا کہ 'میرے پاس سپریم کورٹ کی ایسی کوئی ججمنٹ نہیں ہے'۔
جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ 'کیپٹن صفدر احتساب عدالت کو بتائیں کہ انہوں نے فائل نہیں پڑھی، لہذا انہیں وقت دیا جائے'۔
بعدازاں عدالت نے کیپٹن (ر) صفدر کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ احتساب عدالت اپنی کارروائی جاری رکھے۔
یاد رہے کہ رواں برس 28 جولائی کو سپریم کورٹ کے پاناما پیپرز کیس کے فیصلے میں دی گئی ہدایات کی روشنی میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں کے خلاف 3 ریفرنسز دائر کیے گئے تھے جبکہ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا نام ایون فیلڈ ایونیو میں موجود فلیٹس سے متعلق ریفرنس میں شامل ہے۔
مزید پڑھیں: نیب ریفرنس: مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانت منظور
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے رواں ماہ 2 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے دوران پیش نہ ہونے پر نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز، حسین نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ جبکہ مریم نواز کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
رواں ماہ 9 اکتوبر کو کیپٹن (ر) محمد صفدر اپنی اہلیہ کے ہمراہ قطر ایئرویز کی پرواز کے ذریعے جب لندن سے اسلام آباد پہنچے تو وہاں پہلے سے موجود نیب حکام نے انہیں ایئرپورٹ سے گرفتار کرلیا جبکہ مریم نواز کو جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: نوازشریف کے داماد کی اسلام آباد ایئرپورٹ سے گرفتاری کے بعد رہائی
بعدازاں نیب ٹیم نے کیپٹن صفدر کو احتساب عدالت میں پیش کیا جبکہ مریم نواز خود عدالت پہنچیں۔
سماعت کے بعد احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کیپٹن (ر) صفدر کی مریم نواز کی ضمانت 50 لاکھ روپے کے علیحدہ علیحدہ ضمانتی مچلکوں کے عوض منظور کرلی تھی جبکہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر پر فردِ جرم عائد کرنے کے لیے 13 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔