• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

پاکستان کو آئی سی سی ایونٹس کی میزبانی دینے کا عندیہ

شائع September 13, 2017
آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن پی سی بی چیئرمین نجم سیٹھی کے ہمراہ قذافی اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن پی سی بی چیئرمین نجم سیٹھی کے ہمراہ قذافی اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن نے کہا ہے کہ ورلڈ الیون کا دورہ پاکستان ملک میں کرکٹ کی بحالی کے سفر کا آغاز ہے اور آئندہ چند سالوں میں پاکستان میں آئی سی سی ایونٹ کے انعقاد کا عندیہ بھی دیا۔

لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں پی سی بی چیئرمین نجم سیٹھی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈیوڈ رچرڈسن نے کہا کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی اہم ہے جس پر بہت خوشی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کرکٹ سے محبت کرنے والے ہیں اور پاکستان کرکٹ برادری کا ایک ناگزیر حصہ ہےجس نے آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں پہلے نمبر پر آنے کے ساتھ ساتھ چیمپئنز ٹرافی بھی اپنے نام کی۔

ڈیوڈ رچرڈسن نے ملک میں بڑے ایونٹس کے انعقاد کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان میں عالمی کرکٹ کی بحالی کیلیے سنجیدہ ہیں اور اگر سب کچھ ٹھیک چلتا رہا تو آئندہ چند سالوں کے بعد آئی سی سی ایونٹ کے پاکستان میں ہو منعقد ہونے کے بارے میں بات چیت ہوسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کا مسئلہ صرف پاکستان میں نہیں بلکہ دنیا کے ہر کونے میں ہے، کرکٹ کے علاوہ تمام کھیلوں کو سیکیورٹی خدشات لاحق ہیں لیکن پاکستان میں کرکٹ کی بحالی ایک طویل مرحلہ ہے جس کیلئے مرحلہ وار اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں اور سیکیورٹی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ممبر ممالک کے دورے اس حوالے سے اہم ہوں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ڈیوڈ رچرڈسن نے آئی سی سی کی جانب سے بھارت کی حد سے زیادہ حمایت کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت دنیائے کرکٹ کا مضبوط ملک ہے اور اس کی آواز بہت مضبوط ہے لیکن آئی سی سی اسے کسی اور ممبر ملک کے بارے میں زیادہ فیور نہیں دیتا، تمام ممبر ممالک ہمارے لیے برابر ہیں۔

ورلڈ الیون میں بھارتی ٹیم کے کسی کھلاڑی کے شامل نہ ہونے کے بارے میں ڈیوڈ رچرڈسن نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے مابین سیاسی مسئلہ ہے جبکہ بھارت کی ٹیم کا بھی مصروف شیڈول ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی سی سی کے ایونٹس میں انڈیا پاکستان کھیلیں گے لیکن دوطرفہ سیریز کے لیے ابھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، دونوں ملکوں کے مابین نیوٹرل مقام پر سیریز کھیلی جاسکتی ہے لیکن اس کے لیے پی سی بی اور بی سی سی آئی کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

رچرڈسن نے کہا کہ سری لنکن ٹیم پر حملہ کے بعد پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ ختم ہوگئی تھی اور سیکیورٹی آفیشلز کی رپورٹ تھی کہ پاکستان میں ابھی بھی خطرہ ہے تاہم پاکستان کی سیکورٹی اس خطرہ پر قابو پانے کی بھرپور اہلیت رکھتی ہے جس کے بعد ورلڈ الیون کے دورہ کا فیصلہ کیا گیا لیکن آسٹریلیا اور دنیا کی دیگر ٹیموں کو اپنے ملک میں بلانے کے لیے پاکستان کو انہیں مزید اعتماد دلانا ہو گا۔

اس موقع پر چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کا پہلا مرحلہ طے ہوگیا ہے، پوری دنیا پاکستان کی ٹیم کو جانتی ہے اور ان کی قدر کرتی ہے، پاکستان ایک امن پسند ملک ہے اور عالمی کرکٹ کو خوش آمدید کہنے کیلئے بے قرار ہے۔

سیٹھی کا کہنا تھا کہ بھارت کے پاکستان کے ساتھ سیریز نہ کھیلنے کے حوالے سے اپنے وکلا کو ہم نے متحرک کیا ہوا ہے جو اس کا کیس لڑیں گے تاکہ سیریز نہ کھیلنے سے پاکستان کو جو نقصان ہوا ہے اس کا ازالہ کیا جاسکے۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ ٹیسٹ سیریز کھیلنے کے حوالے سے ابھی کچھ نہین کہا جاسکتا لیکن اس پر کام کر رہے ہیں، ملک میں کرکٹ بحال ہوگئی ہے اور اس کے بعد کراچی میں پی ایس ایل اور دیگر انٹرنیشنل ٹیموں کے میچز ہوں گے۔

پریس کانفرنس کے دوران چیئرمین پی سی بی نے اعتراف کیا کہ ورلڈ الیون کے میچوں کی ٹکٹوں کی قیمتیں زیادہ رکھ کر غلطی کی اور اسی وجہ سے گراؤنڈ مکمل طور پر بھر نہیں سکا۔

یاد رہے کہ عوام کی اکثریت نے ٹکٹوں کی عدم دستیابی اور ٹکٹ کی قیمتیں زیادہ ہونے کی شکایت کی۔

یاد رہے کہ پی سی بی ورلڈ الیون سے میچوں کیلئے ٹکٹ کی کم از کم قیمت 500 روہے مقرر کی تھی جبکہ اس کے علاوہ ڈھائی ہزار، چار ہزار، چھ ہزار اور آٹھ ہزار والے ٹکت دستیاب تھے۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ سخت سیکیورٹی کے سبب بھی گراؤنڈ مکمل نہ بھر سکے لیکن ان سب تجربات سے سیکھ کر مستقبل میں لائحہ عمل تیار کریں گے اور ٹکٹوں کی قیمیتیں کم رکھی جائیں گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024