• KHI: Maghrib 5:44pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:03pm Isha 6:27pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:30pm
  • KHI: Maghrib 5:44pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:03pm Isha 6:27pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:30pm

بلوچستان میں بلوچی بولنے والے افراد کی تعداد میں کمی

شائع September 11, 2017

اسلام آباد: گذشتہ 19 سالوں کے دوران بلوچستان کے 21 اضلاع میں بلوچی بولنے والے افراد کی تعداد میں کمی جبکہ 9 پشتون اکثریتی اضلاع میں آبادی میں کوئی اضافہ سامنے نہیں آسکا۔

مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان کی مجموعی اوسط آبادی میں قومی اوسط 2.4 فیصد کی نسبت کہیں زیادہ اضافہ ہوا، اور بلوچستان میں اضافے کی شرح 3.37 فیصد رہی۔

اعداد و شمار کے مطابق آبادی میں سب سے زیادہ اضافہ وفاقی دارالحکومت میں 4.91 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔

واضح رہے کہ حکومت بلوچستان نے اب تک 25 اگست کو جاری ہونے والے مردم شماری کے نتائج پر سرکاری ردعمل جاری نہیں کیا ہے اور نہ ہی ان نتائج پر قوم پرست افراد کا کوئی تبصرہ سامنے آیا ہے۔

انفوگرافکس بشکریہ: رمشاء جہانگیر—
انفوگرافکس بشکریہ: رمشاء جہانگیر—

مردم شماری کے نتائج کے مطابق 19 سالوں کے دوران صوبہ بلوچستان کے 21 اضلاع میں جہاں بلوچ باشندوں کی اکثریت تھی، بلوچ آبادی 61 فیصد سے کم ہو کر 55.6 فیصد ہوگئی۔

تاہم 1998 میں ملک بھر میں موجود بلوچ افراد کی کُل تعداد 4 ملین کی نسبت 2017 میں یہ تعداد 6.86 ملین ہوچکی ہے۔

خیال رہے کہ ان اعداد و شمار میں کوئٹہ اور سبی اضلاع کی آبادی شامل نہیں جہاں بلوچ اور پشتون سمیت مختلف قومیتوں کے افراد رہائش پذیر ہیں۔

مردم شماری کے دوران اکھٹا کی گئی معلومات کے مطابق اب کوئٹہ میں 2.275 ملین افراد آباد ہیں جو بلوچستان کی کُل آبادی کا 18.4 فیصد حصہ ہے۔

مزید پڑھیں: مردم شماری کے عبوری نتائج جاری، آبادی20 کروڑسے متجاوز

خیال رہے کہ 1998 میں ہونے والی آخری مردم شماری کے مطابق کوئٹہ کی آبادی صوبے کی کُل آبادی کا صرف 11.78 فیصد تھی جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ صوبے کی دیگر اضلاع کی نسبت کوئٹہ کی آبادی میں کہیں زیادہ اضافہ سامنے آیا ہے۔

بلوچستان ایکسپریس کے چیف ایڈیٹر صادق بلوچ نے ڈان کو بتایا کہ مختلف اضلاع میں بلوچ آبادی میں سامنے آنے والی کمی کی وجہ لوگوں کا دیگر صوبوں اور افغانستان کی جانب ہجرت کرنا ہے ، اور کئی علاقوں میں جاری کشیدگی کی وجہ سے وہاں کے رہائشی افراد پنجاب، سندھ اور کوئٹہ منتقل ہونے پر مجبور ہوگئے۔

صادق بلوچ نے بتایا کہ کوئٹہ کی آبادی میں ہونے والے واضح اضافے کی وجہ بلوچستان کے دیگر اضلاع سے تعلق رکھنے والے افراد اور افغان باشندوں کی آمد ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بات سے لاعلم ہیں کہ پشتون اکثریتی اضلاع کی آبادی میں اضافہ کیوں نہیں ہوا۔

بلوچستان کے پشتون اکثریت والے 9 اضلاع کی کُل آبادی صوبے کی آبادی کا 26 فیصد ہے، اور اس شرح میں گذشتہ 19 سالوں کے درمیان کچھ حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان:مردم شماری میں افغان مہاجرین کی شمولیت روکنےکا حکم

قلعہ عبداللہ، پشین، ہرنئی، قلعہ سیف اللہ، لورالائی، موسیٰ خیل، شیرانی اور ژوب بلوچستان کے پشتون اکثریتی علاقے ہیں جہاں 2017 میں موجود افراد کی تعداد 3.2 ملین رپورٹ کی گئی ہے، 1998 میں یہ تعداد 1.74 ملین تھی.

سبی میں بھی بلوچ افراد کے علاوہ دیگر قومیتوں کے افراد موجود ہیں اور یہاں کی کل آبادی صوبے کی آبادی کا 1.09 فیصد حصہ بنتی ہے، خیال رہے کہ 1998 میں سبی کی آبادی کل آبادی کا 1.5 فیصد تھی.

مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ 19 سال کے دوران بلوچستان کی کُل آبادی 6.565 ملین سے بڑھ کر12.35 ملین تک بڑھ چکی ہے.

پاکستان ادارہ برائے شماریات کے ایک سینئر حکام نے ڈان کو بتایا کہ افغان مہاجرین کا اثر سب سے زیادہ کوئٹہ، قلعہ عبداللہ اور پشین میں واضح ہے جبکہ ڈیرہ بگٹی اور سوئی کے افراد کی ہجرت کوئٹہ کی آبادی میں اضافے کی وجہ ہے.

تاہم انہوں نے کہا کہ افغان و دیگر افراد کو حتمی ڈیٹا میں شمار نہیں کیا جائے گا اور حتمی نتائج کے بعد ہی وہ دیگر قومیتوں کے ڈیٹا سے متعلق معلومات فراہم کرسکیں گے.


یہ خبر 11 ستمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 16 نومبر 2024
کارٹون : 15 نومبر 2024