• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

پاکستان میں خواجہ سراؤں کی تعداد کتنی؟

شائع August 26, 2017
اس سے قبل مردم شماری میں خواجہ سراؤں کا اندراج معذور افراد کے خانے میں کیا جاتا تھا—فائل فوٹو: اے پی
اس سے قبل مردم شماری میں خواجہ سراؤں کا اندراج معذور افراد کے خانے میں کیا جاتا تھا—فائل فوٹو: اے پی

اسلام آباد: محکمہ شماریات نے پاکستان کی چھٹی مردم شماری کے عبوری نتائج جاری کردیے جس کے مطابق ملک کی مجموعی آبادی 20کروڑ 77 لاکھ 74ہزار 520 نفوس پر مشتمل ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کے قیام کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب مردم شماری میں نظرانداز کی جانے والی خواجہ سرا برادری یا مخنث افراد کو علیحدہ سے شمار کیا گیا۔

مردم شماری کے عبوری نتائج کے مطابق ملک میں موجود مخنث افراد کی کل تعداد محض 10 ہزار 418 ہے۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں موجود مخنث آبادی کا سب سے زیادہ 64.4 فیصد حصہ پنجاب میں ہے جو آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ بھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی چھٹی مردم شماری، کیا کیا شمار ہوگا؟

پنجاب میں مخنث برادری کے 6 ہزار 709 افراد موجود ہے۔

خواجہ سراؤں کی آبادی کے لحاظ سے دوسرا بڑا صوبہ سندھ ہے جہاں 10 ہزار 418 افراد کا 24 فیصد حصہ یعنی 2 ہزار 527 مخنث افراد موجود ہیں۔

جبکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بالترتیب 913 اور 109 خواجہ سرا موجود ہیں۔

وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) میں خواجہ سرا آبادی صرف 27 نفوس پر مشتمل ہے جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں یہ تعداد 133 ہے۔

مزید پڑھیں: خواجہ سرا اور معذور افراد کا بھی مردم شماری میں اندراج ہوگا

واضح رہے کہ 18 سال بعد ہونے والی مردم شماری میں سپریم کورٹ کے حکم پر پاکستان ادارہ برائے شماریات (پی بی ایس) نے معذور اور خواجہ سرا افراد کے لیے فارم میں علیحدہ کوڈ شامل کیے تھے۔

اس سے قبل ملکی تاریخ کی 5 مردم شماریوں میں خواجہ سراؤں کا اندراج معذور افراد کے خانے میں ہی کیا جاتا تھا۔

قومی ڈیٹا کے مطابق 7 ہزار 651 خواجہ سرا شہری علاقوں میں جبکہ 2 ہزار 767 دیہی علاقوں میں سکونت اختیار کیے ہوئے ہیں۔


یہ خبر 26 اگست 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024