• KHI: Fajr 5:32am Sunrise 6:51am
  • LHR: Fajr 5:09am Sunrise 6:34am
  • ISB: Fajr 5:17am Sunrise 6:44am
  • KHI: Fajr 5:32am Sunrise 6:51am
  • LHR: Fajr 5:09am Sunrise 6:34am
  • ISB: Fajr 5:17am Sunrise 6:44am

الیکشن کمیشن نے شہباز شریف کو انتخابی مہم چلانے سے روک دیا

شائع August 3, 2017

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے جاری ہونے والے ضابطہ اخلاق میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو این اے 120 کے ضمنی الیکشن کے سلسلے میں اپنی انتخابی مہم کا حصہ بننے سے روک دیا گیا جس پر مبصرین کی جانب سے حیرانی کا اظہار کیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی یہ نشست گذشتہ ہفتے سپریم کورٹ کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیئے جانے کے بعد خالی ہوئی تھی، جس پر پولنگ کے لیے 17 ستمبر کی تاریخ طے کی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق ای سی پی کے ضابطہ اخلاق میں کہا گیا کہ 'این اے 120 پر ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری ہونے کے بعد، صدر، وزیراعظم، چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین، اسمبلیوں کے اسپیکر، وفاقی وزراء، وزرائے مملکت، گورنر، وزیراعلیٰ، صوبائی وزراء، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے مشیر، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اراکین اور سرکاری عہدہ رکھنے والے افراد نہ کسی حلقے کے کسی علاقے کا دورہ کریں گے اور نہ ہی کھلے عام یا خفیہ طور پر کسی حلقے کے لیے عطیات یا سہولیات فراہم کرنے کا اعلان یا وعدہ کریں گے، نہ ہی کسی ترقیاتی منصوبے کے افتتاح یا آغاز کا اعلان کرکے اپنی پسند کے امیدوار کی حمایت کے ذریعے الیکشن کے نتائج پر اثرانداز ہوں گے'.

مزید پڑھیں: این اے 120 میں ضمنی الیکشن 17 ستمبر کو ہوگا

ضابطہ اخلاق کے مطابق سرکاری دفاتر رکھنے والے ان تمام افراد، بشمول وزیراعلیٰ پنجاب جو این اے 120 کے ضمنی انتخاب کے اہم امیدوار ہیں، کو پول شیڈول جاری ہونے کے بعد حلقے یا پولنگ اسٹیشن کا دورہ کرنے سے روک دیا گیا ہے.

علاوہ ازیں، انہیں خبردار کیا گیا کہ اگر کوئی فرد ان قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا تو ریپریزنٹیشن آف پیپلز ایکٹ 1976 کی دفعہ 103اے کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی.

واضح رہے کہ ای سی پی کی جانب سے جاری ہونے والا ضابطہ اخلاق آئین کے آرٹیکل 218(3) اور 220، پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کے آرٹیکل 18، ورکرز پارٹی آف پاکستان کیس کے تحت جاری کیا گیا ہے۔

ضابطہ اخلاق کے تمہیدی بیان میں خبردار کیا گیا کہ 'اس ضابطہ اخلاق کے مندرجات کو ای سی پی کی ہدایات سمجھی جائیں اور کسی بھی شق کی خلاف ورزی پر آئین کے آرٹیکل 204 اور پیپلز ایکٹ کی دفعہ 130 اے کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی'۔

دوسری جانب مبصرین اس بات پر حیرانگی کا اظہار کررہے ہیں کہ جب قانون کسی امیدوار کو ایک ایوان کا رکن ہوتے ہوئے دوسرے ایوان کے الیکشن میں شرکت کی اجازت دیتا ہے تو وزیراعلیٰ پنجاب کو انتخابی مہم چلانے سے کیسے روکا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کو مستقل،شاہد خاقان کو عبوری وزیراعظم بنانے کا اعلان

مبصرین کا خیال ہے کہ یہ ضابطہ اخلاق ای سی پی سے زیادہ رٹرننگ افسر کو الجھن میں ڈالنے کا سبب بنے گا۔

الیکشن کمیشن کے ایک اعلیٰ عہدےدار کے مطابق این اے 120 کے ضمنی انتخاب کے لیے شہباز شریف کی جانب سے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کے بعد ہی واضح تصویر سامنے آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ضابطہ اخلاق معمول کے مطابق جاری کیا گیا اور اگر موجودہ وزیراعلیٰ کی بطور امیدوار منظوری ہوجاتی ہے تو کمیشن اس میں ترمیم کرسکتا ہے۔

عہدیدار کے مطابق 'یہ ایک مختلف صورتحال ہے، اگر وزیراعلیٰ پنجاب کاغذات نامزدگی جمع کراتے ہیں تو وہ کسی اور کے لیے نہیں بلکہ اپنے لیے انتخابی مہم چلائیں گے اور انہیں اس حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا'۔

خیال رہے کہ ای سی پی نے امیدواروں کو یہ یاددہانی بھی کرائی ہے کہ انتخابی اخراجات 15 لاکھ سے تجاوز نہیں ہونے چاہئیں جبکہ ان اخراجات سے جڑی لین دین کے لیے علیحدہ اکاؤنٹ کا استعمال کیا جائے۔


یہ خبر 3 اگست 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی.

کارٹون

کارٹون : 19 نومبر 2024
کارٹون : 18 نومبر 2024