• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

گورنرسندھ کا نیب آرڈیننس کے خاتمے کے بل کی توثیق سے انکار

شائع July 14, 2017

کراچی: گورنر سندھ محمد زبیر نے سندھ اسمبلی کے منظور کردہ نیب قوانین کے خاتمے کے بل پر دستخط کرنے سے انکار کرتے ہوئے اختلافی نوٹ میں کہا ہے کہ عوامی مفادات کے خلاف قانون سازی نہ کی جائے۔

واضح رہے کہ نیب قوانین میں خاتمے کا بل وزیر قانون سندھ ضیاء لنجار نے سندھ اسمبلی کے 3 جولائی کو ہونے والے گذشتہ سیشن میں پیش کیا تھا۔

سندھ اسمبلی میں حکومت نے 'نیب آرڈیننس سندھ 1999' منسوخی کا بل اپوزیشن کے شدید احتجاج کے باوجود منظور کرلیا تھا جس کے بعد اسے قانون کا درجہ دینے کے لیے گورنر سندھ کے پاس بھجوایا گیا تھا۔

تاہم گورنر سندھ نے توثیق سے انکار کرتے ہوئے بل پر اعتراض لگا کر اسے واپس بھیج دیا، ان کا کہنا تھا کہ نیب قوانین کا خاتمہ عوامی مفاد سے متصادم ہے۔

گورنر سندھ نے سندھ اسمبلی کو بل کا دوبارہ جائزہ لینے کی ہدایت بھی کی۔

مزید پڑھیں: نیب کو سندھ میں کرپشن پرکارروائی کااختیارنہیں ہوگا، بل منظور

دوسری جانب ذرائع کے مطابق وزیر قانون سندھ کا کہنا ہے کہ بل کو دوبارہ سندھ اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ اسمبلی کے قانون کے تحت اگر گورنر کسی بل پر دستخط نہیں کرتے اور اسے دوبارہ ایوان میں پیش کرنے پر ایوان سے منظوری مل جائے تو یہ قانون بن جائے گا۔

خیال رہے کہ نیب آرڈیننس منسوخی بل کی منظوری کی صورت میں قومی احتساب بیورو (نیب) کا سندھ میں صوبائی حکومت کے ماتحت اداروں اور افسران کے خلاف کارروائی کا اختیار ختم ہوجائے گا۔

بل کی منظوری کے بعد نیب سندھ میں صرف وفاقی اداروں کے حکام کے خلاف ہی کارروائی کرسکے گا۔

بل کے مطابق سندھ میں بدعنوانی پر کارروائی محکمہ اینٹی کرپشن کرے گا اور نیب کو کسی کارروائی کا قانونی اختیار نہیں ہوگا۔

یاد رہے کہ 3 جولائی کو بل کی منظوری کے بعد اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا تھا کہ یہ قانون آئین کے آرٹیکل 268، 143،8 اور 31 کی خلاف ورزی ہے اور آرٹیکل 31 کے تحت اسلامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کوئی قانون نہیں بنایا جاسکتا۔

اپوزیشن لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ 'اب گورنرسندھ پر بڑی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ اس قانون کو منظور نہ ہونے دیں کیونکہ پی پی پی نے نیب آرڈیننس کو ختم نہیں کیا بلکہ ختم کرنے کی ایک کوشش کی ہے'۔

دوسری جانب وفاقی وزارت قانون نے سندھ اسمبلی سے نیب آرڈیننس کو ختم کرنے کے لیے منظور کردہ قانون کو ناقابل اطلاق قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ سندھ حکومت کا انسداد بدعنوانی کا قانون نافذ نہیں ہو سکتا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024