• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:10pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:29pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:10pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:29pm

پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات الیکشن کمیشن میں چیلنج

شائع June 22, 2017

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو الیکشن کمیشن میں چیلنج کردیا ہے۔

الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو صوابی سے تعلق رکھنے والے پارٹی کے سابق رہنما یوسف علی نے چیلنج کیا۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ پی ٹی آئی نے اصل آئین معطل کرکے الیکشن کرائے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن غیر قانونی اور غیر آئینی ہیں۔

الیکشن کمیشن میں دائر درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دیئے جائیں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن: عمران خان چیئرمین برقرار

درخواست میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن اپنی نگرانی میں کرائے۔

خیال رہے کہ 13 جون 2017 کو پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی انتخابات کی تفصیلات الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جمع کرائیں تھی۔

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کی تفصیل پارٹی کے ترجمان فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن میں جمع کرائیں۔

الیکشن کمیشن میں جمع کرائی گئی پی ٹی آئی کی دستاویزات کے مطابق عمران خان چیئرمین جبکہ شاہ محمود قریشی وائس چیئرمین کے عہدوں پر برقرار ہیں۔

اس کے علاوہ جہانگیر ترین پارٹی کے سیکرٹری جنرل، عارف علوی پی ٹی آئی سندھ کے صدر، یار محمد رند بلوچستان کے صدر، علیم خان صدر وسطی پنجاب اور علی امین گنڈا پور صدر خیبرپختونخوا ساوتھ منتخب ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات سے قبل پی ٹی آئی کے تمام عہدے تحلیل کیے گئے تھے جس کے بارے میں پارٹی کے چیف الیکشن کمشنر اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ تمام عہدے انٹرا پارٹی انتخابات کی وجہ سے تحلیل کیے گئے، اس اقدام کا مقصد انٹراپارٹی الیکشن کو شفاف بنانا ہے۔

عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات کی تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع کرانا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پارٹی انتخابات نہ کرانے پر’پی ٹی آئی‘کا انتخابی نشان روک لیا گیا

یاد رہے کہ اگر انٹرا پارٹی انتخابات کی تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع نہ کرائی جائیں تو انتخابی نشان الاٹ نہیں ہوتا۔

خیال رہے کہ انٹراپارٹی انتخابات نہ کرانے پر الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کا انتخابی نشان روک رکھا تھا، جسے پی ٹی آئی کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات منقعد کرانے اور اس کی تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع کرائے جانے کے بعد بحال کردیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 13 نومبر 2024
کارٹون : 12 نومبر 2024