• KHI: Maghrib 6:51pm Isha 8:08pm
  • LHR: Maghrib 6:26pm Isha 7:49pm
  • ISB: Maghrib 6:33pm Isha 7:59pm
  • KHI: Maghrib 6:51pm Isha 8:08pm
  • LHR: Maghrib 6:26pm Isha 7:49pm
  • ISB: Maghrib 6:33pm Isha 7:59pm

خالد لطیف کی پی سی پی ٹربیونل کے خلاف حکم امتناع کی استدعا مسترد

شائع June 13, 2017

لاہور ہائی کورٹ نے مبینہ طور پر اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کرکٹر خالد لطیف کی جانب سے پی سی بی اینٹی کرپشن ٹربیونل کو فیصلہ سنانے سے روکنے کی استدعا مسترد کردی۔

جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے مذکورہ درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران کرکٹر خالد لطیف اپنے وکیل بدر عالم کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔

خالد لطیف کی جانب سے عدالت میں موقف اختیار کیا گیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے اینٹی کرپشن ٹربیونل کا قیام غیر قانونی ہے اور اس کا گزٹ نوٹیفکیشن ہی جاری نہیں کیا گیا، لہذا اینٹی کرپشن ٹربیونل کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، جبکہ لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بنچ نے حقائق سے ہٹ کر فیصلہ کیا۔

خالد لطیف کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ پی سی بی قوانین کے خلاف تشکیل دیئے گئے اینٹی کرپشن یونٹ کی کاروائی کو کالعدم قرار دیا جائے جبکہ عدالت عالیہ کے سنگل بنچ نے قوانین کے خلاف درخواست مسترد کی، لہذا سنگل بنچ کے فیصلے کو بھی کالعدم قرار دیا جائے۔

خالد لطیف کی جانب سے مزید استدعا کی گئی کہ عدالتی فیصلہ آنے تک اینٹی کرپشن یونٹ کی کارروائی پر حکم امتناعی بھی جاری کیا جائے۔

مزید پڑھیں: اسپاٹ فکسنگ:خالدلطیف کی انٹراکورٹ اپیل پر حکومت، پی سی بی کو نوٹس

سماعت کے بعد عدالت نے قرار دیا کہ وفاقی حکومت کے جواب کے بغیر حکم امتناعی جاری نہیں کیا جاسکتا۔

بعدازاں عدالت نے نوٹس جاری کرکے وفاقی حکومت سے 10 جولائی تک جواب طلب کرلیا ۔

مذکورہ کیس کی 4 مئی کو ہونے والی گذشتہ سماعت کے دوران خالد لطیف نے موقف اختیار کیا تھا کہ وہ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث نہیں ہیں اور ان کے خلاف الزامات جھوٹے ہیں، جس پر لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت اور پی سی بی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 13 جون تک کے لیے ملتوی کردی تھی۔

یاد رہے کہ خالد لطیف نے اسپاٹ فکسنگ کی تحقیقات کے لیے پی سی بی کی جانب سے قائم ٹریبونل کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جسے مسترد کردیا گیا۔

بعدازاں خالد لطیف نے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں انٹراکورٹ اپیل دائر کی جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ اینٹی کرپشن یونٹ کے پاس اسپاٹ فکسنگ کی تحقیقات کا اختیار نہیں ہے ۔

یہ بھی پڑھیں: اینٹی کرپشن یونٹ کے پاس اسپاٹ فکسنگ کی تحقیقات کا اختیار نہیں: خالد لطیف

واضح رہے کہ پاکستان سپرلیگ (پی ایس ایل) 2017 میں اسپاٹ فکسنگ کے باعث پی سی بی نے اسلام آباد یونائٹڈ کے کھلاڑی خالد لطیف کو رواں برس فروری میں معطل کردیا تھا۔

بعدازاں 31 مارچ کو خالد لطیف پر پی سی بی کے اینٹی کرپشن ٹربیونل (اے سی ٹی) نے پی ایس ایل میں اسپاٹ فکسنگ کے باضابطہ الزامات عائد کیے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 7 اپریل 2025
کارٹون : 6 اپریل 2025