'موجودہ حالات میں میثاقِ معیشت خوش آئند'
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ملک کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں حکومت کی جانب سے تمام جماعتوں کو میثاقِ معیشت پر متفق ہونے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ اگر پاکستان انٹرنیشنل ائرلائنز (پی آئی اے) اور اسٹیل ملز کی نجکاری کے معاملات پر مکمل اتفاق ہوجائے تو اس سے ملکی معیشت کو کافی فائدہ ہوگا، لہذا اس لحاظ سے یہ حکومتی تجویز مثبت ثابت ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ صرف یہی نہیں، بلکہ ڈیمز خاص طور پر کالا باغ ڈیم کے معاملے پر بھی سب جماعتوں کو ایک صفحے پر لانے کی ضرورت ہے، تاکہ اس کے قیام سے ملک میں ترقی کی شرح میں اضافہ ہوسکے۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید بتایا کہ 'اگر تمام نہیں تو کم از کم اپوزیشن کی تین بڑی سیاسی جماعتوں کو ایک ساتھ بیٹھنا چاہیئے تاکہ ملکی معیشت کو درست سمت کی جانب لے کر جایا جاسکے'۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو تقریباً ساڑھے چار سال کا عرصے مکمل کرنے کے بعد اب اس بات کا خیال صرف اس لیے آیا ہے، کیونکہ کئی سیاسی بحرانوں کے باعث اس پر اپوزیشن کا سخت دباؤ ہے اور یہ اقدام بھی اسی دباؤ کو کم کرنے کی ایک کوشش ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ مالی سال 18-2017 کے بجٹ میں جو اعداد و شمار پیش کیے گئے، وہ خود حکومت کے اپنے تیار کردہ ہیں جبکہ آئندہ چند روز میں تحریک انصاف عوام کے سامنے اصل حقائق پیش کرے گی۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے دوران آئندہ عام انتخابات سے قبل میثاق معیشت پر متفق ہونے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری اولین ترجیح پاکستان کی معاشی حالت کو مستحکم کرنا ہے۔
حکومت کی جانب سے تمام سیاسی جماعتوں کو میثاقِ معیشت پر متفق ہونے کی یہ تجویز ایک ایسے وقت میں دی گئی ہے جب اس سے ایک روز قبل ہی اسحٰق ڈار نے مالی سال 18-2017 کا 47 کھرب 50 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کیا تھا، جس میں ٹیکس ریونیو کا کل ہدف 43 کھرب روپے سے زائد رکھا گیا، آئندہ مالی سال کے دوران ترقیاتی اخراجات کے لیے ایک ہزار ایک ارب روپے جبکہ دفاع کے شعبے کے لیے 9 کھرب 20 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
آئندہ مالی سال 18-2017 کے بجٹ میں حکومت نے دفاع کے لیے مختص رقم میں 7 فیصد اضافہ کیا ہے، 17-2016 میں حکومت نے دفاع کے لیے 860 ارب مختص کیے تھے، تاہم یہ مختص بجٹ مکمل طور پر خرچ نہیں ہوا اور 860 ارب میں سے صرف 841 ارب روپے کا بجٹ خرچ کیا گیا۔
واضح رہے کہ حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) نے پہلی مرتبہ اپنے دورِ حکومت کا پانچواں بجٹ پیش کیا۔