• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

بجٹ اجلاس سے قبل اپوزیشن کا موقع دینے کا مطالبہ

شائع May 26, 2017 اپ ڈیٹ May 27, 2017

بجٹ اجلاس سے قبل اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے اسلام آباد میں کسانوں کے احتجاج کے دوران پولیس کی شیلنگ کے معاملے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس عمل کو آمرانہ دور سے مماثل قرار دے دیا۔

اسپیکر اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں جب بجٹ اجلاس شروع ہوا تو خورشید شاہ نے بات کرنے کی اجازت چاہی، جس پر اسپیکر نے رولنگ دی کہ ایسا نہیں کیا جاسکتا تاہم وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی مداخلت پر انھیں اظہار خیال کی اجازت دی گئی۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ آج اسلام آباد میں بے قصور کسانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اس پر میں بات کروں گا اور واک آوٹ بھی ہوگا۔

اظہار خیال کی اجازت ملنے پر بات کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ’آج جو واقعہ ہوا اس پر اپوزیشن کی طرف سے بات کرنا چاہتا ہوں، کسان اسلام آباد میں احتجاج کے لیے آئے تھے لہذا مجھے وہاں جانا پڑا، کوئی قیامت نہیں آرہی تھی جبکہ کسان ریڈ زون کے باہر تھے۔‘

مزید پڑھیں:اسلام آباد: کسانوں کی احتجاجی ریلی پر آنسو گیس کی شیلنگ

انھوں نے کہا کہ 'وہ آپ سے کوئی ایسی کوئی چیز نہیں مانگ رہے تھے جو آپ کے لیے ناگوار ہو، سندھ میں کوئی واقعہ ہوتا ہے تو آپ جذباتی ہوجاتے ہیں اور یہاں اپنے گھر پر ہوتا ہے تو گولیاں مارتے ہیں، آمر بھی یہی کام کرتے تھے آپ نے بھی ایسا ہی کیا ہے، آپ نے بہت زیادتی کی ہے'۔

انھوں نے کہا کہ ’کسانوں کا احتجاج پُرامن تھا، کسان ریڈ زون میں نہیں تھے لیکن انہیں مارا گیا، کسانوں کے مطالبات پورے ملک کے لیے تھے'۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اس طبقے کا پاکستانی کی معیشت پر اہم کردار ہے۔

اپوزیشن نے بازو پر کالی پٹیاں باندھ کر بجٹ اجلاس میں شرکت کی۔

خیال رہے کہ آج وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان کسان اتحاد کی جانب سے کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے ڈی چوک میں نکالی گئی احتجاجی ریلی کے شرکا کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور واٹر کینن کا استعمال کیا تھا۔

مظاہرین حکومت سے بلوں اور کھادوں پر سبسڈی دینے کا مطالبہ کررہے تھے جبکہ احتجاج کے دوران مظاہرین نے 'گو نواز گو' کے نعرے بھی لگائے۔

اسلام آباد میں کسی بھی قسم کے احتجاج پر پابندی ہے اور پولیس نے ڈی چوک کو کنٹینرز لگا کر بند کر رکھا تھا تاہم مظاہرے میں شامل کسان دیگر راستوں کو اختیار کرکے ڈی چوک پہنچے کی کوشش کررہے تھے۔

علاوہ ازیں کسان اتحاد کے احتجاج کے باعث میٹرو بس سروسز بھی معطل ہوگئی تھیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024