• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ایرانی فوج کےسربراہ کا بیان برادرانہ تعلقات کی روح کے خلاف: پاکستان

شائع May 9, 2017

اسلام آباد: دفترخارجہ نے ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست کو طلب کرکے ایرانی افواج کے چیف آف اسٹاف کی جانب سے سرحد پار کارروائی کے بیان پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ایرانی سفیر کو بتایا گیا کہ اس قسم کے بیانات دونوں ممالک کے درمیان موجود برادرانہ تعلقات کی روح کے خلاف ہیں۔

دفتر خارجہ کے مطابق حال ہی میں دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطح کے وفود کے تبادلوں کے نتیجے میں دوطرفہ تعلقات میں مضبوطی آئی، جبکہ ایرانی وزیر خارجہ کے 3 مئی کو دورہ پاکستان کے دوران دونوں ملکوں نے سرحدی معاملات پر تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا تھا۔

بیان میں ایران پر زور دیا گیا کہ اس قسم کے بیانات سے گریز کیا جائے جو برادرانہ تعلقات کے ماحول کو خراب کرسکتے ہیں۔

دفتر خارجہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گذشتہ روز ایران نے ڈھکے چھپے الفاظ میں پاکستان کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گرد جہاں بھی موجود ہوں گے ایرانی فوج انہیں نشانہ بنائے گی۔

مزید پڑھیں: ایران کی پاکستان میں ’دہشتگرد ٹھکانوں‘ پر حملے کی دھمکی

ایرانی فوج کے چیف آف اسٹاف جنرل محمد حسین باقری نے کہا تھا کہ جہاں بھی دہشت گرد موجود ہوں گے ایرانی فوجی وہاں حملہ کریں گے۔

جنرل حسین باقری کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو ختم کرنا چاہیئے تاہم اگر حملے جاری رہے تو دہشت گردوں کی ان پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا جائے گا اور انہیں تباہ کردیا جائے گا چاہے وہ کہیں بھی ہوں۔

اس بیان سے بظاہر ان کا اشارہ پاکستان کی جانب تھا کیوں کہ 26 اپریل کو پاکستان کے ساتھ متصل ایرانی صوبے سیستان میں حملے کے نتیجے میں 10 ایرانی گارڈز ہلاک ہوگئے تھے۔

واضح رہے کہ ایرانی عسکریت پسند گروپ جیش العدل نے مذکورہ حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا، جو اس سے قبل 2015 میں 8 گارڈز اور اس سے دو سال قبل 14 گارڈز کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کرچکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گارڈز کی ہلاکت: ایرانی صدر کا وزیراعظم کو خط

اس حملے کے بعد ایران اور پاکستان نے بارڈر سیکیورٹی کو مزید موثر بنانے پر اتفاق کیا تھا تاہم ایرانی فوج کے سربراہ کے اس بیان نے صورتحال کو خراب کردیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 2014 میں بھی ایران نے دھمکی دی تھی کہ وہ جیش العدل کی جانب سے اغواء کیے جانے والے ایرانی گارڈز کی بازیابی کے لیے اپنے فوجی دستے بھیجے گا۔

اُس وقت پاکستان نے کہا تھا کہ اگر ایران نے ایسا کیا تو یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی۔

خیال رہے کہ ایران کا صوبہ سیستان- بلوچستان منشیات اسمگلروں کا اہم گڑھ سمجھا جاتا ہے جو طویل عرصے سے بد امنی کا شکار ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024