’اینٹی کرپشن یونٹ کے پاس اسپاٹ فکسنگ کی تحقیقات کا اختیار نہیں‘
اسپاٹ فکسنگ الزامات کا شکار پاکستانی بلے باز خالد لطیف نے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں انٹراکورٹ اپیل دائر کردی۔
خالد لطیف نے اسپٹ فکسنگ کی تحقیقات کیلئے پی سی بی کی جانب سے قائم ٹریبونل کے خلاف پہلے بھی لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جسے مسترد کردیا گیا۔
اب انہوں نے انٹرا کورٹ اپیل میں پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ اور ٹربیونل کی کارروائی روکنے سے متعلق سنگل بینچ کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔
درخواست میں خالد لطیف نے موقف اختیار کیا کہ اینٹی کرپشن یونٹ کے پاس اسپاٹ فکسنگ کی تحقیقات کا اختیار نہیں ہے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ اور پاکستان کے بیٹسمین گزشتہ روز ہی اینٹی کرپشن یونٹ کے سامنے پیش ہوئے تھے۔
معطل کرکٹر خالد لطیف کو ٹریبونل کی جانب سے وضاحت کے لیے سوالات کی فہرست دی گئی تھی جن کے جواب دینے کے لیے ان کے پاس 5 مئی تک کا وقت ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان سپرلیگ (پی ایس ایل) 2017 میں اسپاٹ فکسنگ کے باعث پی سی بی نے اسلام آباد یونائٹڈ کے کھلاڑی خالد لطیف کو رواں برس فروری میں معطل کردیا تھا۔
بعدازاں 31 مارچ کو خالد لطیف پر پی سی بی کے اینٹی کرپشن ٹربیونل (اے سی ٹی) نے پی ایس ایل میں اسپاٹ فکسنگ کے باضابطہ الزامات عائد کیے تھے۔
انہوں نے لاہور ہائیکورٹ میں ٹریبونل کو کالعدم قرار دینے کی درخواست دی تھی لیکن اسے مسترد کردیا گیا تھا۔