• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

دنیا میں پہلی بار کار کی پرواز

شائع April 21, 2017
تصویر بشکریہ لیلوم
تصویر بشکریہ لیلوم

میونخ: ویسے اڑن کاروں کا خیال اب کوئی نیا نہیں، گزشتہ چند سال سے کئی ٹیکنالوجی کمپنیاں ایسی گاڑیاں بنانے میں مصروف ہیں، جو روڈ پر چلنے سمیت اڑنے کی بھی صلاحیت رکھتی ہوں۔

گوگل اور اوبر سمیت جرمنی، فرانس، امریکا اور چین کی کئی کمپنیاں ایسی کاریں تیار کرنے میں مصروف ہیں، جو نہ صرف اڑ سکیں گی، بلکہ وہ ایندھن کے بجائے بجلی پر چلیں گی۔

تاہم جرمنی کی ایک کمپنی نے پہلی بار اڑنے والی کار کی تجرباتی پرواز کرکے آئندہ چند سال میں حقیقت میں تبدیل ہونے والے خواب کو وقت سے پہلے ہی پورا کردیا۔

جی ہاں! جرمنی کے شہر میونخ کی کمپنی لیلیوم ایوی ایشن نے پہلی بار اڑنے والی کار کی پرواز کا تجربہ کرکے اس خواب کو حقیقت میں بدل دیا، جسے ابھی پورا ہونے میں کم سے کم 6 ماہ لگنا تھے۔

لیلوم ایوی ایشن کئی عرصے سے اڑنے والی کار پر تجربہ کر رہی تھی، کمپنی کے مطابق اڑن کار کی تیاری میں مختلف ممالک کے 40 انجینئرز اور ڈیزائنرز نے حصہ لیا۔

— فوٹو: بشکریہ لیلوم
— فوٹو: بشکریہ لیلوم

کئی سال کی محنت کے بعد کمپنی نے 20 اپریل کو اڑن کار کو اڑانے کا تجربہ کیا، جو کامیاب ثابت ہوا۔

کمپنی نے کار کی تجرباتی پرواز کی ویڈیو بھی جاری کی۔

کمپنی کے مطابق اڑن کار فی گھنٹہ 300 کلو میٹر کی رفتار سے چلے گی، جبکہ یہ ایندھن کے بغیر بجلی پر چلے گی اوراس کی بیٹری بھی 300 کلو میٹر تک ہی چل پائے گی۔

اڑن کار میں ایک چھوٹے جیٹ جہاز کا انجن لگایا گیا ہے، اس میں صرف 2 افراد بیٹھ سکتے ہیں اور کمپنی اس گاڑی کو آن لائن سفری سہولیات کے طور پر چلانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

کمپنی کے مطابق ادارہ چاہتا ہے کہ اس کار میں کم سے کم 5 افراد بیک وقت سفر کر سکیں، اس لیے اس پر مزید کام کیا جائے گا۔

کمپنی نے اڑن کار کو فروخت کے لیے پیش کرنے کے حوالے سے تاحال کوئی حتمی تاریخ نہیں دی، البتہ کمپنی نے یہ اعلان کردیا کہ اسے کریم اور اوبر کی آن لائن سروس کی طرح سفری سہولیات کے لیے چلایا جائے گا۔

خیال رہے کہ یہ دنیا کی پہلی کار ہے جس کو کامیابی سے اڑایا اور لینڈ کرایا گیا، اس سے پہلے کسی کمپنی نے اڑن کار کے کامیاب تجربے کا دعویٰ نہیں کیا، تاہم متعدد کمپنیاں ایسی گاڑیاں تیار کرنے میں مصروف ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024