افغانستان:سب سے بڑے بم سے داعش کے 90 جنگجو ہلاک ہوئے،حکام
کابل: افغان انتظامیہ کا کہنا ہے کہ امریکی فوج کی جانب سے دنیا کے سب سے بڑے غیر جوہری بم گرائے جانے سے داعش کے ہلاک ہونے والے جنگجوؤں کی تعداد 90 ہوگئی ہے۔
سب سے بڑا غیرجوہری بم ’جی بی یو 43 بی‘ جسے تمام بموں کی ماں بھی کہا جاتا ہے، پہلی بار امریکی فوج کی جانب سے افغان مشرقی صوبے ننگرہار کے ریموٹ علاقے میں داعش کے ٹنل کمپلیکس کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق امریکی فوج کے اس حملے نے دنیا بھر کو حیرت میں ڈال دیا اور ہتھیاروں کی آزمائش کے لیے افغانستان کو استعمال کرنے پر چند ممالک نے مذمت کا اظہار بھی کیا۔
ننگرہار کے ضلع آچن کے گورنر اسمٰعیل شینواری نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ اس بم حملے میں داعش کے کم از کم 92 جنگجو ہلاک ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان: سب سے بڑا بم گرانے سے داعش کے 36 جنگجو ہلاک
انہوں نے کہا کہ امریکی اور افغان بری فورسز آہستہ آہستہ بارودی سرنگوں سے بھرے پہاڑی علاقے کی جانب پیش قدمی کر رہی ہیں، تاہم اب بھی دہشت گردوں کی چند پناہ گاہوں کی طرف سے مزاحمت کا سامنا ہے۔
اسمٰعیل شینواری نے زور دیتے ہوئے کہا کہ حملے میں فوجی اہلکار یا شہری ہلاک نہیں ہوا۔
ننگرہار کے صوبائی ترجمان عطااللہ خوغیانی نے سب سے بڑے بم حملے میں ہلاک دہشت گردوں کی تعداد 90 بتائی، جو افغان حکام کی جانب سے ابتدائی طور پر بتائی گئی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔
سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ داعش نے اپنے ٹھکانے عام لوگوں کے گھروں سے قریب بنا رکھے تھے، تاہم حکومت کے مطابق حالیہ مہینوں میں لڑائی کے دوران ہزاروں خاندان علاقے سے نقل مکانی کرچکے ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکا نے افغانستان میں سب سے بڑا غیر جوہری بم گرادیا
داعش کے ٹنل کمپلیکس پر سب سے بڑا بم، گزشتہ ہفتے کے دوران لڑائی شدید ہونے اور امریکا کی حمایت یافتہ گراؤنڈ فورسز کو علاقے میں پیش قدمی میں مشکلات کے باعث گرایا گیا۔
افغانستان میں امریکا کے اعلیٰ ترین کمانڈر جنرل جان نکلسن کا کہنا تھا کہ ’دشمن نے بنکرز، ٹنلز اور وسیع بارودی سرنگیں بنا رکھی تھیں اور اس بم کا استعمال ان رکاوٹوں کو کم کرنے کے لیے استعمال کیا گیا، تاکہ ہم دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے آگے بڑھ سکیں۔‘
افغان صدر اشرف غنی نے بھی سب سے بڑے بم گرائے جانے کے عمل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ عمل افغان نیشنل سیکیورٹی فورسز (اے این ایس ایف) کی کوششوں میں مدد کے تحت کیا گیا، جبکہ امریکی فورسز خطے میں کلیئرنس آپریشنز کر رہی ہیں۔‘