• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

اسلامی فوجی اتحاد کسی ملک کے خلاف نہيں، تہمینہ جنجوعہ

شائع April 4, 2017

اسلام آباد: سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ پاکستان مسلم ممالک کے تنازعات میں فریق نہ بننے کی پالیسی پر کاربند ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس میں سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ 41 رکنی اسلامی فوجی اتحاد دہشت گردی کے خلاف ہے، کسی ملک کے خلاف نہيں۔

سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کے اسلامی فوجی اتحاد کی سربراہی کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ریٹائرڈ فوجی افسر کو کہیں بھی ملازمت کا حق حاصل ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس چیئرمین کمیٹی اویس لغاری کی صدارت میں ہوا، جس میں سابق آرمی چيف کو سعودی اتحاد کے سربراہی سونپے جانے کے ساتھ ساتھ سعودی عرب، ايران اور پاکستان کے تعلقات سے متعلق امور زيربحث آئے۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کسی طور ایرانی مفاد کے خلاف کام نہیں کرسکتے، ہم چاہتے ہیں کہ اسلامی ممالک دہشت گردی کے خلاف اکھٹے ہوں۔

قائمہ کمیٹی کا کہنا تھا کہ اسلامی اتحاد پر ایران کے تحفظات کا علم ہے اور علاقائی امن و دو طرفہ تعلقات کی بہتری میں دونوں ممالک کی پارلیمانی کمیٹیاں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔

مزید پڑھیں: 39 ملکی فوجی اتحاد:'راحیل شریف کی سربراہی اصولی طور پر طے'

اس موقع پر اویس لغاری کا کہنا تھا کہ اگلے ماہ خارجہ امور کمیٹی ایران کے دورے پر جائے گی۔

پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سعودی عرب اور ایران دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں تاہم اسلامی اتحاد کے بعد ہمیں احتیاط سے فیصلے کرنے ہوں گے جبکہ کسی ایک طرف جھکاؤ اچھا نہیں ہوگا۔

انہوں نے اس معاملے کو دفتر خارجہ کے لیے بھی چیلنج قرار دیا۔

اویس لغاری کا کہنا تھا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کے اسلامی اتحاد کی کمان سنبھالنے سے پاک-ایران تعلقات کی نوعیت کیا ہوگی اسے دیکھنا پڑے گا۔

تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ ایران سے تعلقات میں توازن ضروری ہے کیونکہ ایران ہمسایہ مسلم برادر ملک ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلامی عسکری اتحاد کا حصہ نہیں بنیں گے، ایرانی سفیر

انہوں نے کہا کہ ہم ایران سے گیس پائپ لائن کا منصوبہ مکمل کرنا چاہتے ہیں تاہم عالمی پابندیاں اس سلسلے میں بڑا مسئلہ ہیں۔

سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی-ایران تعلقات مشکلات کا شکار ہیں تاہم پاکستان کشیدگی کم کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب، ایران اور یمن کے بارے پاکستان کی پالیسی میں کوئی بھی تبدیلی نہیں آئی۔

اجلاس میں شریک پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رکن پارلیمنٹ شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان کے درمیان تعلقات ٹھیک نہیں اور اس معاملے پر دفتر خارجہ کو اِن کیمرہ بریفنگ دینی چاہیئے۔

اتحادی فوج میں عمان بھی شامل

اسلامی فوجی اتحاد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ عمان 41 واں ملک ہے جس نے اسلامی اتحاد میں شمولیت اختیار کی ہے۔

تہمینہ جنجوعہ کے مطابق عمان وہ ملک ہے جس کے پاکستان کی طرح ایران اور سعودی عرب سے بھی انتہائی قریبی تعلقات ہیں۔

یاد رہے کہ دسمبر 2015 میں سعودی عرب نے اعلان کیا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے اسلامی ریاستوں پر مشتمل فوجی اتحاد قائم کیا گیا ہے، ابتداء میں اس اتحاد میں 34 ممالک شامل تھے بعد ازاں مزید ممالک کی شمولت سے اس کی تعداد 40 ہو گئی تاہم ایران سمیت کئی مسلم ممالک اس کا حصہ نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں: 'دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 34 اسلامی ریاستیں متحد‘

نومبر 2016 میں پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کے بعد سے مسلسل یہ بات زیر بحث رہی کہ وہ اسلامی اتحاد کی اس فوج کے سربراہ کا عہدہ سنبھالیں گے، ابتداء میں سرکاری سطح پر کسی نے اس کی تصدیق نہیں کی تھی، تاہم گزشتہ ماہ کے آخر میں وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایا کہ جنرل (ر) راحیل شریف کو مسلم ممالک کے فوجی اتحاد کا سربراہ بنانے پر اصولی طور پر اتفاق ہوگیا۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے رسمی کارروائی شروع نہیں ہوئی، لیکن اصولی طور پر یہ طے ہوچکا ہے کہ وہ وہاں جائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024