• KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:06pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:41pm
  • KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:06pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:41pm

چیف جسٹس آزاد کشمیر کا 'نظام صلوٰۃ'

شائع February 28, 2017

آزاد کشمیر سپریم کورٹ کے عملے سے اپنے پہلے خطاب میں آزاد کشمیر کے نئے چیف جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء نے دوسری باتوں کے ساتھ اپنے ان ارادوں کا بھی اظہار کیا جنہوں نے کئی لوگوں کو ورطہءِ حیرت میں ڈال دیا۔

چیف جسٹس نے ذاتی، علاقائی اور قومی تعصبات، کام چوری، لاپرواہی اور فرائض سے غفلت برتنے کے خلاف بات کی۔ مگر جس چیز نے سب سے زیادہ توجہ اپنی جانب مبذول کروائی، وہ عدالتی عملے کو ان کی ہدایت تھی: جب تک وہ چیف جسٹس ہیں، عملے کی تنخواہوں میں سالانہ اضافہ ان کے باقاعدگی سے نماز ادا کرنے پر منحصر ہے۔

شاید انہیں سننے والوں کو وہ وقت یاد آ گیا ہو جب حکام نے ایک انتظامی حکمنامے کے ذریعے نظامِ صلوٰۃ نافذ کرنے کی کوشش کی تھی۔ مذہبی معاملات کو انسان اور اس کے پیدا کرنے والے کے درمیان چھوڑ دینا چاہیے اور ان کی تنخواہوں میں اضافے کو تقویٰ سے نہیں جوڑنا چاہیے۔

تجربہ کار لوگوں میں ہمیشہ رہنمائی، تبلیغ اور اصلاح کی چاہت ہوتی ہے۔ اور یقیناً زندگی کے ہر شعبے کے تجربہ کار لوگوں سے سیکھنے کے لیے بہت چیزیں موجود ہوتی ہیں۔ بحث کا مقصد یہ نہیں ہے کہ آیا کوئی تجربہ کار، باعزت اور کامیاب شخصیت، جو معاشرے پر اپنی چھاپ چھوڑ سکتی ہے، اسے تبدیلی لانے کی کوشش کرنی چاہیے یا نہیں۔ بلکہ یہ ایک اصول ہے کہ اس شخص کو اپنے عمل سے مثال قائم کرنی چاہیے، بجائے اس کے کہ وہ اپنے عہدے کے ذریعے اپنے ذاتی عقائد کی تبلیغ کرے۔

جہاں اپنے ماتحتوں سے دفتری کے بجائے سماجی وفاداری درکار ہو، وہاں سب سے بہترین اور پائیدار طریقہ انہیں اپنے اختیارات کا استعمال کیے بغیر اپنا گرویدہ بنانا ہے۔

مثال کے طور پر پنجاب میں شادی کی دعوتوں پر ہونے والے اخراجات کو محدود کرنے کا قانون ہے۔ وزیرِ اعلیٰ پنجاب کو اس قانون پر عملدرآمد کروانے کے لیے سرکاری فورس اور اختیارات کا استعمال کرنا پڑتا ہے تاکہ سماجی تبدیلی لائی جا سکے۔ یہ آسان طریقہ ہے۔

اس کے بجائے وہ خود اپنی ذاتی زندگی میں کفایت شعاری اپنا کر عوام کے سامنے مثال قائم کرتے تو زیادہ بہتر تھا۔ ایسا ہی ان لوگوں کو بھی کرنا چاہیے جو اپنے اسٹاف کو ظاہر اور باطن سے متقی دیکھنا چاہتے ہیں۔

اعلیٰ عہدوں پر موجود لوگوں کو اپنی قابلیت پر یقین رکھتے ہوئے ایسی مثال قائم کرنی چاہیے جس پر دوسرے لوگ عمل کریں۔

انگلش میں پڑھیں۔

یہ اداریہ ڈان اخبار میں 28 فروری 2017 کو شائع ہوا۔

اداریہ

تبصرے (1) بند ہیں

ahmak adamı Mar 01, 2017 05:56am
چیف جسٹس نے ذاتی، علاقائی اور قومی تعصبات، کام چوری، لاپرواہی اور فرائض سے غفلت برتنے کے خلاف بات کی۔ مگر جس چیز نے سب سے زیادہ توجہ اپنی جانب مبذول کروائی، وہ عدالتی عملے کو ان کی ہدایت تھی: جب تک وہ چیف جسٹس ہیں، عملے کی تنخواہوں میں سالانہ اضافہ ان کے باقاعدگی سے نماز ادا کرنے پر منحصر ہے۔is this written in esta code? if yes ok. If no- the judge should be prosecuted for illegal action

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025