• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

پارلیمانی رہنما فوجی عدالتوں کو مزید 2 سال توسیع دینے پر متفق

شائع February 28, 2017

اسلام آباد: حکومت اور بیشتر اپوزیشن جماعتیں فوجی عدالتوں کو مزید 2 سال کی توسیع دینے پر متفق ہوگئیں۔

فوجی عدالتوں کی دوبارہ بحالی اور ان کی مدت کا تعین کرنے کے لیے ہونے والے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے علاوہ دیگر تمام جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ تمام سیاسی پارٹیوں نے سیاست کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ملک اور قوم کے مفاد میں فیصلہ کیا۔

وزیرخزانہ نے فوجی عدالتوں کی دوبارہ بحالی پر اتفاق کرنے اور حکومت کی حمایت کرنے پر تمام جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ 4 مارچ کو پیپلز پارٹی بھی قوم کے مفاد میں فیصلہ کرے گی۔

واضح رہے کہ پیپلز پارٹی نے 4 مارچ کو اس معاملے پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلا رکھی ہے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پی پی پی کے علاہ دیگر تمام جماعتوں کے نمائندے شریک تھے، جنہوں نے متفقہ طور پر فوجی عدالتوں کی دوبارہ بحالی کا فیصلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: فوجی عدالتوں میں توسیع پر حکومت اور اپوزیشن میں تعطل برقرار

وفاقی وزیرخزانہ کے مطابق فوجی عدالتوں کی دوبارہ بحالی سے متعلق بل کی منظوری کے لیے سینیٹ کا اجلاس 3 مارچ جب کہ قومی اسمبلی کا اجلاس 6 مارچ کو بلایا جائے گا، انہوں نے امید ظاہر کی کہ بل کو متفقہ طور پر منظور کیا جائے گا۔

اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ فوجی عدالتوں کی دوبارہ بحالی اور مدت کا تعین کرنے کے لیے کمیٹی کی 8 نشتیں ہوئیں، جن میں معاملات کا تحمل سے جائزہ لیا گیا۔

شاہ محمود قریشی کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پر فوجی عدالتوں کی 2 سال تک دوبارہ بحالی پر اتفاق کرلیا۔

تحریک انصاف کے رہنما کے مطابق فوجی عدالتوں کی دوبارہ بحالی کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ فوجی عدالتوں سے متعلق کارروائی کے لیے ایک پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے گی، جس کا ہر ماہ یا 2 ماہ بعد اجلاس ہوگا۔

شاہ محمود نے بتایا کہ پارلیمانی کمیٹی فوجی عدالتوں کے احکامات پرعملدرآمد سمیت ٹائم فریم کے معاملات دیکھا کرے گی، کمیٹی حکومت کو اس بات کا پابند بنائے گی کہ تمام احکامات پر بروقت عملدرآمد کیا جائے، تاکہ دوبارہ فوجی عدالتوں کی بحالی کی نوبت نہ آئے۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں میں 3 سال کی توسیع کی تجویز تھی، مگر ان کی 2 سالہ توسیع پر اتفاق کیا گیا۔

مزید پڑھیں: فوجی عدالتوں کی بحالی کیلئے حکومتی کوششیں تیز

شاہ محمود قریشی کے مطابق 7 جنوری 2017 کو فوجی عدالتوں کی مدت ختم ہونے کے بعد اٹھائے گئے اقدامات کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کے لیے فوجی عدالتوں کی دوبارہ بحالی 7 جنوری 2017 سے کرنے پر بھی اتفاق کرلیا گیا۔

فوجی عدالتوں کا قیام کب ہوا اور کب ان کی مدت ختم ہوئی؟

خیال رہے کہ فوجی عدالتوں کی 2 سالہ خصوصی مدت رواں برس 7 جنوری کو ختم ہوگئی تھی، جس کے بعد فوجی عدالتوں کی دوبارہ بحالی سے پر سیاسی جماعتوں اور حکومت کے درمیان ان کی دوبارہ بحالی پر اتفاق نہیں کیا جاسکا۔

فوجی عدالتوں کا قیام 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) پر حملے کے بعد آئین میں 21 ویں ترمیم کرکے عمل میں لایا گیا تھا۔

عدالتوں کا قیام 7 جنوری 2015 کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بل کی منظوری کے بعد عمل میں لایا گیا، جن کی 2 سالہ مدت رواں برس 7 جنوری کو ختم ہوچکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فوجی عدالتیں صرف نواز دور میں کیوں؟

گزشتہ 2 ماہ کے دوران فوجی عدالتوں کی دوبارہ بحالی سے متعلق حکومت اور اپوزیشن جماعتوں میں متعدد بار مذاکرات ہوئے، جن میں عدالتوں کی دوبارہ بحالی پر اتفاق نہیں کیا جاسکا، مگر اب اس معاملے پر اتفاق کرلیا گیا ہے، تاہم فوجی عدالتوں کی بحالی سے متعلق پارلیمنٹ سے منظوری لینا ابھی باقی ہے۔

پیپلز پارٹی کی فوجی عدالتوں پر اے پی سی

حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت پیپلز پارٹی نے فوجی عدالتوں کی دوبارہ بحالی اور ان کی مدت کا تعین کرنے کے لیے 4 مارچ کو آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلا رکھی ہے۔

پیپلز پارٹی نے اس حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کے تمام اجلاسوں میں شرکت سمیت حکومت کے ساتھ مذاکرات میں بھی حصہ لیا ہے، تاہم عدالتوں سے متعلق اتفاق کرنے والے حالیہ اجلاس میں پی پی کا کوئی بھی رکن شامل نہیں ہوا۔

پیپلز پارٹی نے اے پی سی میں شرکت کے لیے تمام جماعتوں کو دعوت دے رکھی ہے، امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اے پی سی میں بھی عدالتوں کی دوبارہ بحالی کی منظوری دی جائے گی۔

پیپلز پارٹی نے فوجی عدالتوں کی یکسر مخالفت نہیں کی، بلکہ عدالتوں کی دوباری بحالی کے کچھ نکات پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔

مزید پڑھیں: فوجی عدالتوں کا مستقل قیام: 'نیشنل ایکشن پلان کی ناکامی'

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے پیپلز پارٹی کی اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کردیا۔

عمران خان نے ٹوئیٹ کی کہ تحریک انصاف پیپلز پارٹی کی اے پی سی میں شرکت نہیں کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمانی رہنماؤں نے 6 مارچ کو قومی اسمبلی میں فوجی عدالتوں سے متعلق ترمیمی بل لانے پر اتفاق کرلیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024