• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

سندھ: غیر قانونی مہاجرین کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ

شائع February 28, 2017

کراچی: پولیس حکام نے سندھ بھر میں رہائش پذیر غیر قانونی مہاجرین کے خلاف مؤثر کریک ڈاؤن کے آغاز کرنے اور صوبے کے تمام اضلاع میں مزارات، مذہبی مقامات اور اہم تنصیبات کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے ڈپٹی سپریٹینڈنٹ آف پولیس تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ فیصلہ سندھ کے انسپکٹر جنرل آف پولیس اے ڈی خواجہ کی زیر صدارت ہونے والے ایک اہم اجلاس میں کیا گیا۔

اجلاس کے دوران صوبے میں امن و امان کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا اور پولیس چیف نے ملک میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے تناظر میں سیکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے فورسز کو 'انتہائی چوکس' رہنے کی ہدایت بھی کی۔

اجلاس میں موجود سیکیورٹی ذرائع نے ڈان کو بتایا ہے کہ آئی جی پولیس نے لال شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والے خود کش دھماکے اور اس میں 80 سے زائد افراد کی ہلاکت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس بھاری جانی نقصان سے بجا جاسکتا تھا اگر مزار پر مزید پولیس اہلکار تعینات ہوتے اور وہ اپنی ذمہ داریاں درست طریقے سے انجام دیتے۔

پولیس چیف نے تمام سینئر سپریٹنڈنٹ پولیس افسران (ایس ایس پیز) کو ہدایات جاری کیں کہ وہ اپنے دفاتر سے نکلیں اور سیکیورٹی کی نگرانی کریں۔

اے ڈی خواجہ نے تمام اسٹیشن ہاؤس افسران (ایس ایچ او) کو اپنے متعلقہ علاقوں میں روزانہ 3 گھنٹے کا سیکیورٹی چیک رکھنے کی ہدایت بھی کی اور ایس ایس پیز کو ان سیکیورٹی اقدامات کی نگرانی کرنے کا کہا۔

اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا کہ پولیس چیف نے متعلقہ افسران کو ہدایات جاری کیں کہ وہ ہر ضلع میں ایک ڈی ایس پی (سیکیورٹی) تعینات کریں، جو متعلقہ علاقے مساجد، امام بارگاہوں، مدارس، مزارات، قبرستانوں، اہم سرکاری اداروں، حساس تنصیبات، ریلوے اسٹیشنز، بس اسٹاپ اور تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کی نگرانی کا ذمہ دار ہوگا۔

مجوزہ ڈی ایس پیز (سیکیورٹی) اپنے علاقوں کے ایس ایچ اوز کو سیکیورٹی کے اقدامات کو مؤثر بنانے کیلئے ضروری ہدایات بھی جاری کرنے ذمہ دار ہوں گے۔

پولیس چیف کا کہنا تھا کہ معمول کے چیک پوائنٹس اور گشت کے علاوہ جعمرات اور جمعے کے روز شہریوں کی حفاظت کیلئے مضبوط اور مربوط سیکیورٹی انتظامات بھی کیے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مذہبی مقامات اور مزارات کے قریب پولیس کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے۔

انھوں نے کہا کہ 'صوبے بھر میں غیر قانونی مہاجرین کے خلاف کریک ڈاؤن اس حوالے سے مؤثر ثابت ہوسکتا ہے اور اس کی رپورٹ روزانہ کی بنیاد پر ان کے دفتر کو بھیجی جائے'۔

آئی جی پولیس نے ایڈیشنل آئی جی (اسپیشل برانچ) کو ہدایت دی کہ وہ ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز کی سخت نگرانی کیلئے پالیسی تیار کریں جبکہ فورتھ شیڈول فہرست کے حوالے سے قوانین پر عمل درآمد کو بھی یقینی بنایا جائے۔

پولیس کی سطح پر شہریوں سے دوستانہ ماحول اپنانے کے آغاز کے حوالے سے آئی جی نے افسران کو جون سے تھانوں کی سطح پر 'پولیس رپورٹنگ سینٹر' کے قیام کو یقینی بنانے کی ہدایت کی تاکہ عوام کی جائز شکایات کا ازالہ کیا جاسکے۔

انھوں نے کہا کہ نئے بھرتی ہونے والے پولیس اہلکاروں کی تنخواہوں کے معاملات فوری طور پر حل ہونے چاہیے اور ان کو جاری کرنے میں کوئی دشواری ہے تو وہ ان کے نوٹس میں لائی جائے، بصورت دیگر متعلقہ ذمہ دار افسر جوابدہ ہوگا۔

آئی جی کا کہنا تھا کہ پولیس مالی مشکلات کا شکار ہے لیکن فورس کو سماج دشمن عناصر کی نشاندہی اور ان کے خلاف کارروائی کو یقینی بنانا چاہیے۔

اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی مشتاق احمد مہر، ایڈیشنل آئی جی (انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ/ اسپیشل برانچ) ڈاکٹر ثناء اللہ عباسی، ڈی آئی جیز سکھر، حیدرآباد، میرپور خاص، لاڑکانہ اور شہید بے نظیر آباد، ڈی آئی جیز کراچی زون اور دیگر سینئر پولیس افسران بھی شریک تھے۔

یہ رپورٹ 28 فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

mubina Feb 28, 2017 08:18am
Ek admi jab so admi ki jan le sakta he to security ka hona bahot ziyad zaruri he, aaj ke dor me bgair security k koi bhi ijtama nahi hona chahiye.

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024