• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

’میں بہت خوفزدہ ہوں، یا خدایا، میں نے خون اور لاشوں کو خود دیکھا‘

شائع February 14, 2017
دھماکے کے فوری بعد پولیس اور ریسکیو ادارے جائے وقوع پر پہنچے—۔فوٹو/ اے ایف پی
دھماکے کے فوری بعد پولیس اور ریسکیو ادارے جائے وقوع پر پہنچے—۔فوٹو/ اے ایف پی

لاہور: پنجاب اسمبلی کے سامنے 13 فروری کو ہونے والے خودکش دھماکے نے جہاں قریبی عمارتوں کو لرزا دیا، وہیں ریگل روڈ سے چیئرنگ کراس پر موجود تمام افراد کو بھی ہلاکر رکھ دیا۔

گذشتہ روز شام 6 بج کر 15 منٹ پر جب دھماکا ہوا، اُس وقت دیگر لوگوں کی طرح میں بھی وہاں موجود تھا۔

میں نے دیکھا کہ دھماکے کے محض 5 منٹ بعد ریسکیو 1122 اور پولیس کی گاڑیاں جائے وقوع پر پہنچ گئیں، جہاں ہر طرف آگ کے شعلے بھڑک رہے تھے۔

دھماکے کے بعد ہرطرف لاشیں اور زخمی نظر آرہے تھے، میں نے وہاں موجود ایک دکاندار افضل کو یہ کہتے سنا، ’میں بہت خوفزدہ ہوں، یا خدایا، میں نے خون اور لاشوں کو خود دیکھا ہے‘۔

مال روڈ اور اس کے ملحقہ علاقے پہلے ہی چیئرنگ کراس پر کیمسٹس کے احتجاج کی وجہ سے افراتفری کا شکار تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی کے سامنے خودکش دھماکا،ڈی آئی جی ٹریفک سمیت 13 ہلاک

ٹریفک اہلکار ٹریفک کی روانی بہتر کرنے کے لیے گاڑیوں کو متبادل راستوں کی طرف موڑنے میں مصروف تھے، جب کہ کئی گاڑیاں پارکنگ میں کھڑی ہوئی تھیں، جس کی وجہ سے ریسکیو گاڑیاں چیونٹی کی رفتار سے چل رہی تھیں۔

دھماکہ وہاں موجود الفلاح بلڈنگ کے قریب ہوا تھا۔

دھماکے سے چند لمحے قبل ایک خاتون کو عمارت کے قریب کار میں بیٹھتے ہوئے دیکھا گیا، جس کے فوری بعد دھماکا ہوا اور خاتون کار کو چھوڑ کر وہاں سے پیدل روانہ ہوگئیں، بعد ازاں انھیں فون پر کسی سے بات کرتے ہوئے دیکھا گیا کہ وہ محفوظ ہیں اور 20 منٹ میں گھر پہنچ جائیں گی۔

دھماکے کے بعد پولیس نے علاقے کو خالی کرنے کی ہدایات کیں، مذکورہ خاتون کی طرح دیگر کئی افراد کو بھی اپنی گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں پارکنگ ایریا میں کھڑی کرکے وہاں سے بھاگتے ہوئے دیکھا گیا۔

دھماکے کے بعد علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا اور لوگوں کو چیئرنگ کراس سے ہٹادیا گیا جبکہ پولیس اور ریسکیو اہلکاروں نے لاشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منقل کیا۔

زخمیوں کو ترجیحی طور پر جائے وقوع سے 300 میٹر فاصلے پر واقع گنگا رام ہسپتال منتقل کیا گیا، پہلے ہی مصروف ہسپتال میں جب دھماکے کے زخمی پہنچے توافرا تفری پھیل گئی۔

ہسپتال میں شہزاد احمد اپنے 17 سالہ بھانجے کے علاج کے لیے ہسپتال عملے کے پیچھے اِدھر سے اُدھر بھاگ رہا تھا، وہ روتے ہوئے کہہ رہا تھا ’میرا بھانجا شہباز بادشاہ بری طرح زخمی ہے‘۔

مزید پڑھیں:’دھماکا پی ایس ایل کا فائنل سبوتاژ کرنے کی سازش‘

انھوں نے مزید بتایا کہ 'ان کا بھانجا اپنی والدہ کے ساتھ کیمسٹس کے احتجاج کے سامنے سے گزر رہا تھا کہ دھماکا ہوا، خدا کا شکر ہے کہ ان کی بہن صحیح سلامت ہیں'۔

دھماکے کے بعد ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) لاہور سمیر احمد سید نے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی۔

انہوں نے اشکبار آنکھوں سے کہا، ’یہ بہت دکھ کی بات ہے کہ ہم نے اس دھماکے میں اپنے 2 سینیئر عہدیدار کھو دیئے‘۔

بعد ازاں انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس مشتاق سکھیرا نے بھی جائے وقوع کا دورہ کیا اور دھماکے میں ہلاک ہونے والے اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا۔

دوسری جانب میئر لاہور اور کمشنر نے بھی گنگا رام ہسپتال سمیت دیگر ہسپتالوں کا دورہ کرکے زخمیوں کی عیادت کی۔


یہ خبر 14 فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024