آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کا دورہ جنوبی وزیرستان
راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جنوبی وزیرستان کا دورہ کیا جہاں انہوں نے اتوار کا دن جوانوں کے ساتھ گزارا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل باجوہ نے جنوبی وزیرستان ایجنسی میں اگلے مورچوں کا بھی دورہ کیا۔
اس موقع پر آرمی چیف کو جنوبی وزیرستان میں سیکیورٹی اور استحکام کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی گئی جبکہ انہیں بارڈر سیکیورٹی منیجمنٹ اور ٹی ڈی پیز کی واپسی اور بحالی نو کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔
آرمی چیف نے جنوبی وزیرستان میں جاری ترقیاتی کاموں اور بہتر بارڈر سیکیورٹی منیجمنٹ کے سلسلے میں اٹھائے جانے والے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔
جنرل باجوہ نے علاقے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے اسٹیبلٹی آپریشن اور سماجی و اقتصادی ترقی پر توجہ مرکوز رکھنے کی ہدایت کی۔
آرمی چیف نے جنوبی وزیرستان کے اگلے موچوں پر تعینات جوانوں سے بھی ملاقات کی اور ان کے شجاعت و حوصلے کی تعریف کی جس کی وجہ سے علاقے میں ریاست کی رٹ دوبارہ قائم ہوسکی۔
یہ بھی پڑھیں: بغیر چھت کے گھر، آئی ڈی پیز کے منتظر
انہوں نے فوج کی کوششوں کی حمایت کرنے پر مقامی انتظامیہ اور قبائلی عمائدین کے کردار کو بھی سراہا۔
آرمی چیف نے کہا کہ پاک فوج اپنا کردار ادا کرتی رہے گی جبکہ فاٹا کو مقامی قبائل کی خواہش کے مطابق قومی دھارے میں لانے کی حکومتی کوششوں کی بھی فوج حمایت کررہی ہے۔
جنوبی وزیرستان ایجنسی آمد پر کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نذیر احمد بٹ نے آرمی چیف کا استقبال کیا۔
یاد رہے کہ وفاق کے زیرِ انتظام پاک افغان سرحد پر واقع شمالی وزیرستان،جنوبی وزیرستان اور خیبر ایجنسی سمیت سات ایجنسیوں کو عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ سمجھا جاتا ہے اور یہاں دہشت گردوں اور سیکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپ کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔
2003 کے فوجی آپریشن سے قبل جنوبی وزیرستان ایک پرسکون علاقہ ہوا کرتا تھا، تاہم فوجی آپریشن اور تواتر سے ہونے وانے ڈرون حملوں کے باعث یہاں امن و امان کی صورتحال نہایت مخدوش رہی ہے۔
مزید پڑھیں: آپریشن ’راہ نجات' متاثرین کی واپسی کا تیسرا مرحلہ شروع
کہا جاتا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان نے اسی علاقے میں جنم لیا جبکہ پاکستان کی اکثر کالعدم تنظیموں کا مرکز بھی یہ علاقہ رہا ہے۔
پاک فوج نے 2009 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور تنظیم کے اُس وقت کے سربراہ بیت اللہ محسود کے خلاف آپریشن 'راہ نجات' کا آغاز کیا تھا اور فوج کے مطابق اس آپریشن کے دوران 72ہزار خاندان بے گھر ہوئے تھے۔
جنوبی وزیرستان کبھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا ایک مضبوط گڑھ رہا ہے، جہاں عسکریت پسند آرام سے اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے تھے تاہم فوج کا کہنا ہے کہ پاکستان کے شمال مغرب میں واقع اس پہاڑی علاقے کو 'آخری دہشت گرد' سے بھی خالی کروایا جاچکا ہے۔