• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

میانمار کے جے ایف-17 تھنڈر کیلئے پاکستان سے مذاکرات

شائع February 8, 2017

میانمار کی حکومت جے ایف 17 تھنڈر ملٹی رول جنگی طیاروں کا ملکی ورژن بنانے کے لیے پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں مصروف ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے یونائٹڈ پریس انٹرنیشنل کی ایک رپورٹ کے مطابق اگر پاکستان کے ساتھ یہ معاہدہ ہوجاتا ہے، تو میانمار، پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس اور چین کی سرکاری ایرو اسپیس کارپوریشن کے تعاون سے سنگل سیٹ پر مشتمل جے ایف 17 طیارے بنانے کے قابل ہوجائے گا۔

ان مذاکرات کا آغاز 2015 میں میانمار کی جانب سے 16 جےایف-17 طیاروں کی خریداری کے بعد ہوا، جو رواں برس کے آغاز میں ملک کے فضائی بیڑے میں شامل ہوجائیں گے۔

مزید پڑھیں:جے ایف 17 تھنڈر طیارے کا 'ایک اور' خریدار

دفاع، سیکیورٹی اور ایروناٹکس کے حوالے سے گلوبل معلومات فراہم کرنے والی ویب سائٹ آئی ایچ ایس جینز (IHS Janes) نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ یہ طیارے بلاک-2 سے ہوں گے، جو فضا میں ہی ری فیولنگ (ایندھن بھرنے) کی صلاحیت رکھتے ہیں اور دیگر طیاروں کے مقابلے میں ان کا ایویونکس (avionics) بھی مزید بہتر ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ ایویونکس ایئرکرافٹس، مصنوعی سیاروں اور اسپیس کرافٹ میں استعمال ہونے والے الیکٹرانک سسٹم کو کہا جاتا ہے۔

یہ پڑھیں : پاکستان کو جے ایف 17 تھنڈر کا پہلا آرڈر مل گیا

رپورٹ کے مطابق میانمار اپنے ایف -7 ایم ایئرگارڈ اور اے-5 سی فانٹان کمبیٹ طیاروں کے بیڑے کو تبدیل کرنا چاہ رہا ہے، جو اس نے 1990 کی دہائی میں چین سے حاصل کیے تھے۔

میانمار کے پاس اس وقت 24 ایف -7 اور 16 اے-5 طیارے موجود ہیں۔

مزید پڑھیں:جے ایف 17: پاکستانی دفاعی برآمدات کے لیے نئی امید

اگر میانمار جے ایف 17 طیاروں کی بنانے کا لائسنس کلیئر کرلیتا ہے، تو ابھی تک یہ واضح نہیں کہ میانمار پہلے سے تیار شدہ بلاک 2 طیارے حاصل کرے گا یا پھر زیادہ جدید بلاک 3 طیارے حاصل کرنے کی کوشش کرے گا، جو پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کے کامرہ پلانٹ میں 2015 میں تیار کیے گئے۔

پاکستان کے جے ایف 17 تھنڈر طیارے کم وزن کے حامل ہیں، جنھیں کثیرالجہتی طیارے کے طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے۔

ڈان نیوز نے اس سلسلے میں وزارت دفاع، وزارت خارجہ اور پاک فضائیہ سے موقف لیے کی کوشش کی تاہم تینوں نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔


کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024