• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

گھر میں 23 سانپوں سے لاعلم خاندان

شائع February 4, 2017
تصویر بشکریہ بگ کنٹری اسنیک ریموول
تصویر بشکریہ بگ کنٹری اسنیک ریموول

امریکی ریاست ٹیکساس کا رہائشی بچہ آئزک میک فیڈن جب صبح سویرے اٹھ کر واش روم گیا تو وہاں ایک بِن بُلایا مہمان اس کا منتظر تھا۔

ویب سائٹ بزنس انسائیڈر کی رپورٹ کے مطابق آئزک واش روم گیا تو کموڈ میں ایک سانپ کو دیکھ کر خوفزدہ ہوگیا اور اس نے مدد کے لیے اپنی والدہ کو طلب کیا۔

یہ سانپ کوئی عام سانپ نہیں بلکہ امریکا کے خطرناک ترین سانپوں میں سے ایک ' ڈائمند بیک ریٹل اسنیک' تھا لیکن آئزک کی والدہ نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے مار ڈالا۔

تصویر بشکریہ بگ کنٹری اسنیک ریموول
تصویر بشکریہ بگ کنٹری اسنیک ریموول

کہانی یہیں ختم نہیں ہوتی، آئزک کی والدہ نے اپنی تسلی کے لیے سانپوں سے نمٹنے والے ادارے 'بگ کنٹری اسنیک ریموول' کو طلب کیا۔

اس ادارے کے سربراہ نیتھن ہاکنز جب گھر پہنچے تو انہوں نے گھر کے مختلف حصوں سے مزید 23 خطرناک سانپ ڈھونڈ نکالے۔

اتنی بڑی تعداد میں سانپوں کی گھر میں موجودگی کا علم ہوتے ہی آئزک اور اس کی والدہ ہکے بکے رہ گئے۔

23 میں سے 13 سانپ تہہ خانے میں جبکہ باقی 10 گھر کے نیچے بنے بلوں میں موجود تھے اور ان میں 5 بچے بھی شامل تھے۔

تصویر بشکریہ بگ کنٹری اسنیک ریموول
تصویر بشکریہ بگ کنٹری اسنیک ریموول

یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک گھر میں اتنی بڑی تعداد میں سانپ موجود ہوں اور وہاں رہنے والے ان سے بے خبر رہیں؟

اس کا جواب ہاکنز کچھ اس طرح دیتے ہیں کہ ریٹل اسنیک خود کو خفیہ رکھنے میں ماہر ہوتے ہیں اور ان کی زندگی کا انحصار چھپ کر رہنے میں ہی ہوتا ہے۔

سردیوں میں اکثر یہ سانپ گرمی کے حصول کے لیے آبادی والے علاقوں کی طرف آجاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مناسب اوزاروں کی مدد سے ان سانپوں کو بحفاظت نکال کر چڑیا گھر یا دیگر مقامات پر منتقل کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کوئی سانپ نظر آجائے تو بجائے خود اس سے نمٹنے کی کوشش کرنے کے ماہرین کو طلب کرنا بہتر ہوتا ہے کیوں کہ سانپ کو مارنے کی کوشش کرنے والے زیادہ تر لوگ اس کا شکار بن جاتے ہیں۔


کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024