پی آئی اے پروازوں میں 'اینٹی کرپشن گانوں' کی تجویز
اسلام آباد: ملک سے کرپشن اور بدعنوانی کے خاتمے اور مسافروں کو 'خوف خدا' دلانے کے لیے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) بھی اب میدان میں آگئی ہے اور اس حوالے سے رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ قومی ایئرلائن کی پروازوں سے قبل مسافروں کو 'اینٹی کرپشن گانے' سنوائے جائیں گے۔
انسداد بدعنوانی کے حوالے سے کام کرنے والے ادارے قومی احتساب بیورو (نیب) نے اس حوالے سے پی آئی اے چیئرمین کو تجاویز بھیجی تھیں، جس میں درخواست کی گئی تھی کہ پروازوں کے دوران 'اینٹی کرپشن گانوں' کو یقینی بنایا جائے۔
ڈان نیوز کو دستیاب دستاویزات کے مطابق، 'پی آئی اے پروازوں کے دوران ایئرہوسٹسز انسداد بدعنوانی کے حوالے سے پیغامات پڑھ کر سنائیں گی'۔
اس حوالے سے نیب کے ایک سینئر آفیسر کا کہنا تھا کہ یہ پیغامات 'مسافروں کو خوف خدا دلانے' میں موثر ثابت ہوں گے۔
دوسری جانب نیب کی ڈائریکٹر جنرل اویئرنس عالیہ رشید نے ڈان نیوز کو فون پر بتایا، 'ٹیک آف سے پہلے جہاز میں سوار مسافر حفاظتی دعا پڑھتے ہیں، اُسی وقت ایئرہوسٹس کرپشن کے خلاف پیغامات پڑھ کر سنائیں گی اور مسافر اس عزم کا اظہار کریں گے کہ وہ کرپشن نہیں کریں گے'۔
انھوں نے بتایا کہ پی آئی اے نے پروازوں کے دوران 'اینٹی کرپشن گانے' چلانے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ اس نئے اقدام سے عوام خصوصاً امیر مسافروں کو احساس ہوگا کہ کرپشن ایک برائی ہے۔
نیب کی انسداد بدعنوانی مہم کے حوالے سے سرگرم عالیہ رشید نے کہا کہ وہ ملک کی ہر دیوار کو انسداد بدعنوانی کے نعروں سے رنگ دینا چاہتی ہیں۔
انھوں نے ڈان نیوز کو بتایا، 'پی آئی اے نے ہماری تجاویز سے اتفاق کرلیا ہے اور اگلے ہفتے سے مسافروں کو پروازوں کے دوران انسداد کرپشن کے حوالے سے گانے سنوائے جائیں گے'۔
دوسری جانب پی آئی اے ترجمان دانیال گیلانی نے رابطہ کرنے پر ایسی کسی بھی تجاویز سے لاعلمی کا اظہار کیا۔
علاوہ ازیں ایئرپورٹس پر لگی اسکرینوں پر بھی 'کرپشن سے انکار' (Say No To Corruption) کے پیغامات لکھے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
یاد رہے کہ نیب کی ڈائریکٹر جنرل اویئرنس عالیہ رشید نے گذشتہ برس نومبر میں بھی کرپشن کے خاتمے کے حوالے سے تجویز دیتے ہوئے کہا تھا کہ خواتین اور بچوں کو اس لعنت سے چھٹکارے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
عالیہ رشید نے دعویٰ کیا تھا کہ 'خواتین اپنے شوہروں اور بچے اپنے والد کو اس بات پر اُکساتے ہیں کہ وہ رشتہ داروں یا پڑوسیوں سے مقابلہ کرنے کے لیے کار، گھر اور موبائل فون سمیت دیگر چیزیں خریدیں'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اس سے ان مردوں پر پریشر میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ اپنی بیویوں اور بچوں کی نظر میں 'ہیرو' بننے اور اپنے اہلخانہ کی ڈیمانڈز پوری کرنے کے لیے جائز اور ناجائز طریقوں کا استعمال کرتے ہیں'۔
تبصرے (2) بند ہیں