آسٹریلیا سے مہاجرین سے متعلق ’بیوقوفانہ معاہدہ‘ کیا گیا: ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوباما دور میں آسٹریلیا سے مہاجرین سے متعلق کیے گئے معاہدے کو ’بیوقوفانہ‘ قرار دے دیا۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی آسٹریلوی وزیر اعظم میلکوم ٹَرنبل سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران امریکی صدر نے اس معاہدے پر اعتراض اٹھایا۔
معاہدے کے تحت امریکا کو آسٹریلیا سے اس کی سرزمین کے باہر جزیروں کے حراستی مراکز میں مقیم پناہ گزینوں کو قبول کرنا تھا، جنہیں آسٹریلوی حکومت کی سخت پالیسیوں کے باعث ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
ان افراد میں زیادہ تر کا تعلق ان 7 مسلم ممالک سے ہے جن کے شہریوں پر امریکا میں داخل ہونے کی عارضی پابندی لگائی گئی ہے، جبکہ شامی مہاجرین کے داخلے پر تاحکم ثانی پابندی بھی عائد کردی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی سفری پابندیاں: ڈاکٹرز اور مریضوں کے استثنیٰ کا مطالبہ
ذرائع نے کہا کہ آسٹریلوی وزیر اعظم سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ 2 ہزار مہاجرین کو امریکا میں پناہ دینے کا معاہدہ بہت بُرا تھا، جن میں سے ایک ممکنہ طور پر اگلا بوسٹن بمبار ہوسکتا تھا۔
آسٹریلوی وزیر اعظم نے کئی بار امریکی صدر سے کہا کہ یہ معاہدہ 2 ہزار کا نہیں بلکہ ایک ہزار 250 مہاجرین کا تھا لیکن ڈونلڈ ٹرمپ اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہے۔
رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کال وقت سے پہلے ہی ختم کردی کیونکہ وہ ناخوش تھے۔
مزید پڑھیں: امریکی سفری پابندیاں 'غیرقانونی' ہیں، اقوام متحدہ
بعد ازاں انہوں نے اس معاہدے کے حوالے سے ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’کیا آپ اس بات پر یقین کریں گے کہ اوباما انتظامیہ نے آسٹریلیا سے ہزاروں مہاجرین کو غیر قانونی طور پر پناہ دینے پر رضامندی ظاہر کی تھی، کیوں؟ میں اس بیوقوفانہ معاہدے کا جائزہ لوں گا۔‘
دوسری جانب میلکوم ٹَرنبل کا کہنا تھا کہ امریکی صدر سے ٹیلی فونک گفتگو ’خوشگوار‘ انداز میں ختم ہوئی، تاہم انہوں نے گفتگو کی مزید تفصیلات بتانے سے انکار کیا۔
آسٹریلوی ویزر اعظم نے فون کر کے ڈونلڈ ٹرمپ سے وضاحت طلب کی تھی کہ ان کے گذشتہ ہفتے کے ایگزیکٹو آرڈر کے بعد اس معاہدے کا مستقبل کیا ہوگا۔