پی ایس ایکس کے 40 فیصد شیئرز کی فروخت کے معاہدے پر دستخط
کراچی:وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاکستانی معیشت کو عالمی سطح پر پہچان مل چکی ہے اور عالمی ادارے پاکستانی منڈیوں کی بہتری کے معترف ہیں۔
ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) اور چین کی شنگھائی کنسورشیم کے درمیان 40 فیصد حصص کی خریداری کے معاہدے پر دستخط کی تقریب منعقد کی گئی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ کو کارکردگی کے لحاظ سے خطے میں بہترین قرار دیا گیا ہے۔
وزیرخزانہ نے معاہدے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج اور شنگھائی کنسورشیم کے درمیان معاہدے سے معیشت پر مثبت اثرات مرتب گے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان کا شمار دنیا کی ابھرتی معیشتوں میں ہونا ہماری اہم کامیابی ہے اور اسٹاک مارکیٹس کے شعبے میں چینی مہارت اور تجربے سے فائدہ اٹھایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان معاشی بحران سے باہر نکل چکا
وزیر خزانہ کے مطابق گزشتہ ساڑھے 3 سال میں تیز ترین معاشی سفر طے کرکے پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے قلیل عرصے میں اپنی شناخت قائم کرلی، پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ کو ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں شامل کرنا ہمارا خواب تھا۔
وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ سخت محنت کے باعث پاکستان کی معیشت بھارت سے بہتر ہوئی، حکومت نے 3 سال میں معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کر دیا۔
اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا کہ بجٹ خسارہ 8 فیصد سے کم ہو گیا، جب کہ اس خسارے کو رواں برس 4 فیصد تک لایا جائے گا، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت پر سیاست نہ کی جائے، پاکستانی معیشت کی تعریف پوری دنیا کررہی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ کے مطابق پاکستان کے پاس 5 ماہ کی درآمدات کے برابر زرمبادلہ کے ذخائر ہیں۔
وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے حزب اختلاف کی جماعتوں کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ انہیں حکومت کے ہاتھ مضبوط کرکے قومی معیشت کو مزید مستحکم کرنا چاہئیے۔
مزید پڑھیں: کیا پاکستان معاشی انقلاب کے نزدیک ہے؟
اس موقع پر چینی سفیر سن وی ڈونگ نے بھی تقریب سے خطاب کیا اور کہا کہ شنگھائی کنسورشیم اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے درمیان معاہدے سے کاروبار کا ایک نیا دور شروع ہو گا۔
خیال رہے کہ چینی کنسورشیم نے گزشتہ برس دسمبر میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے حصص خریدے تھے۔
چینی کنسورشیم نے 32 کروڑ شیئرز کے لیے فی شیئر سب سے زیادہ 28 روپے کی بولی لگائی اور اس کا تخمینہ 85 کروڑ ڈالر یا 8 ارب 96 کروڑ روپے لگایا گیا۔
پاکستان اسٹاک ایکسچنج نے 40 فیصد شیئرز کی فروخت کے لیے عالمی سرمایہ کاروں سے بولیاں طلب کی تھیں، چینی کنسورشیم نے 28 روپے فی شیئر کے حساب سے سب سے زیادہ بولی دی۔