خاتون کی ہلاکت: جناح ہسپتال کے ایم ایس کو معطل کرنے کا حکم
لاہور کے جناح ہسپتال میں بستر نہ ملنے پر ایمرجنسی وارڈ کے ٹھنڈے فرش پر دم توڑنے والی 60 سالہ خاتون کی موت کے بعد بنائی گئی انکوائری کمیٹی کی ابتدائی رپورٹ کی روشنی میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) کومعطل کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔
یاد رہے کہ 2 روز قبل قصور کی رہائشی 60 سالہ زہرہ بی بی دل میں تکلیف کے باعث پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیولوجی آئیں، جہاں سے انھیں سروسز ہسپتال ریفر کیا گیا، لیکن وہاں بستر نہ ہونے کے باعث خاتون کو جناح ہسپتال لے جانے کو کہا گیا۔
جناح ہسپتال میں بھی مریضہ کے لیے بستر نہ ہونے کی وجہ سے انھیں ایمرجنسی وارڈ کے فرش پر ہی لٹادیا گیا۔
ٹھنڈ لگنے سے ضعیف خاتون کی طبیعت مزید بگڑ گئی، ان کی بیٹی ہسپتال کے عملے سے گزارش کرتی رہیں کہ ان کی والدہ کو بیڈ پر منتقل کردیا جائے تاہم کسی نے کان نہیں دھرے اور معمر خاتون وہیں ٹھنڈے فرش پر ہی دم توڑ گئیں۔
مزید پڑھیں:جناح ہسپتال میں 60 سالہ خاتون ٹھنڈے فرش پر دم توڑ گئیں
اس واقعے کی خبر میڈیا پر چلنے کے بعد پہلے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے نوٹس لیا اور اس کے بعد وزارت صحت نے بھی اس کا نوٹس لے لیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے واقعے کی مکمل انکوائری کی ہدایات دیں، جس کے بعد کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فیصل مسعود کی سربراہی میں 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی، کمیٹی کے دیگر ارکان میں فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فخر امام اور ایڈیشنل سیکریٹری ڈاکٹر سلمان شاہد شامل تھے۔
بدھ 4 جنوری کو وزیراعلیٰ پنجاب کی صدارت میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں مذکورہ کمیٹی نے اپنی ابتدائی رپورٹ پیش کی، جس میں جناح ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر ظفر یوسف کو قصوروار ٹھہرایا گیا، جس کے بعد وزیراعلیٰ شہباز شریف نے ایم ایس کو فوری طور پر معطل کرنے کے احکامات جاری کیے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور کے سرکاری ہسپتال میں میرے 10 تکلیف دہ دن
اجلاس میں پنجاب کے وزیر برائے اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر خواجہ سلمان رفیق، وزیر برائے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ خواجہ عمران نذیر، سیکریٹری ہیلتھ اور دیگر حکام نے شرکت کی۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے محکمہ صحت کے حکام کی کافی سرزنش بھی کی۔
واضح رہے کہ انکوائری کمیٹی کو 24 گھنٹے کے اندر رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا تھا، تاہم ابھی تک حتمی رپورٹ پیش نہیں گئی۔
امکان ہے کہ حتمی رپورٹ آج شام یا کل تک وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کردی جائے گی، جس کی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ متاثرہ خاندان کا بیان ریکارڈ نہیں ہوسکا۔
تبصرے (1) بند ہیں