دفعہ 144 کے باوجود ’کالعدم‘ اہل سنت والجماعت کی ریلی
اسلام آباد: ایک جانب اسلام آباد اور راولپنڈی میں جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکن پولیس کے لاٹھی چارج سے بچنے کی کوشش میں مصروف تھے وہیں دوسری جانب دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود دارالحکومت کے مرکز ایک کالعدم تنظیم اہل سنت و الجماعت آزادانہ طور پر ریلی نکال رہی تھی۔
حکومت نے پی ٹی آئی ورکرز کنونشن کو روکنے کے لیے دفعہ 144 کا استعمال کیا اور جمعرات کو کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا تاہم جمعے کو اہل سنت والجماعت نے باآسانی اپنے سالانہ کانفرنس کا انعقاد کیا جس کے نتیجے میں کئی حلقوں نے حکومت پر دہرا معیار اپنانے کا الزام عائد کردیا۔
اہل سنت والجماعت اسلام آباد چیپٹر کے ترجمان حافظ اُنیب فاروقی کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک روایتی پروگرام تھا جیسا کہ محرم کی مناسبت سے اجتماعات اور مجالس ہوتی ہیں، لہٰذا دفعہ 144 کا نفاذ اس پر نہیں ہوتا‘۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے 50 کارکن گرفتار،ملک گیر مظاہروں کا اعلان
انہوں نے کہا کہ ’اہل سنت و الجماعت کی سالانہ کانفرنس جانوں کی قربانی دینے والے رہنماؤں، پارٹی ورکرز کو خراج عقیدت پیش کرنے اور ملکی استحکام کے فروغ کے لیے منعقد کیا جاتا ہے‘۔
کانفرنس میں اس کالعدم تنظیم کے رہنماؤں نے جڑواں شہروں میں مشکلات پیدا کرنے پر عمران خان اور شیخ رشید کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
دریں اثناء اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کے ایک افسر نے ڈان کو بتایا کہ مذکورہ پارٹی نے اجازت نامے کی دوبارہ توثیق کی درخواست کی تھی جو انہیں ڈپٹی کمشنر کے دفتر نے جاری کیا تھا اور جمعرات کی شب انہیں این او سی جاری کردیا گیا۔
عہدے دار نے بتایا کہ ’عام طور پر روایتی تقاریب کے حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا لیکن انتظامیہ کے کچھ اصول و ضوابط ہیں اور ہم نے منتظمین سے کہا تھا کہ وہ ان کا خیال رکھیں کہ اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کی تقریب جلتی پر تیل کا کام نہیں کرے گی اور اسے حکومت کے خلاف استعمال نہیں کریں گے‘۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی دھرنے سے قبل اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ
جیسا کے عہدے دار نے بتایا ، اس تقریب میں اہل سنت و الجماعت کے رہنما احمد لدھیانوی کی تقریر حکومت کی حمایت میں محسوس ہوئی کیوں کہ انہوں نے عمران خان اور شیخ رشید پر جُڑواں شہروں میں مشکلات پیدا کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
تاہم اس تقریب میں دفاع پاکستان کونسل (ڈی پی سی) نے شرکت نہیں کی۔
ہاکی گراؤنڈ آبپارہ میں ہونے والی اس تقریب سے خطاب میں مولانا لدھیانوی نے کہا کہ ’ہم سیاسی معاملات کو مزید پیچیدہ یا اس تقریب کے حوالے سے کوئی منفی تاثر پیدا نہیں کرنا چاہتے تھے لہٰذا اس بات کا فیصلہ کیا گیا اس سال مولانا سمیع الحق کی قیادت میں دفاع پاکستان کونسل کے رہنما شرکت نہیں کریں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ بم دھماکوں اور فائرنگ کے نتیجے میں پارٹی کے کئی کارکن ہلاک ہوئے لیکن اس کے باوجود اہل سنت و الجماعت کبھی سڑکوں پر نہیں آئی۔
مولانا لدھیانوی نے عمران خان اور شیخ رشید کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں آپ دونوں سے یہ کہتا ہوں کہ آپ رکن اسمبلی ہیں جو ملک میں اعلیٰ ترین فورم ہے لیکن پھر بھی آپ اپنا مقدمہ سڑکوں پر لڑ رہے ہیں‘۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ چاہتے ہیں اور تمام بدعنوان عناصر کا احتساب کرنے کے حق میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: '2 نومبرکو کنٹینر لگے گا، نہ سڑکیں بند ہوں گی'
اپنی مثال دیتے ہوئے اہل سنت و الجماعت کے سربراہ نے دعویٰ کیا کہ 2013 کے انتخابات جہاں سے وہ انتخاب لڑے وہاں دھاندلی ہوئی اور انہیں سپریم کورٹ سے انصاف ملا جس نے پی پی 78 جھنگ کے نتائج کو کالعدم قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’اس نشست پر دوبارہ انتخاب یکم دسمبر کو ہورہا ہے جس کے لیے میں نے اپنے کاغذات جمع کرادیے ہیں اور امید ہے اس بار میں کامیاب ہوں گا‘۔
علاوہ ازیں یہ افواہیں بھی گردش کررہی تھیں کہ جماعت الدعوۃ کے رہنما حافظ سعید بھی اہل سنت و الجماعت کے اجتماع میں شرکت کریں گے تاہم وہ پارٹی کے ایک سینئر عہدے دار نے ڈان کو بتایا کہ اس بات کا فیصلہ کیا گیا تھا کہ کانفرنس میں جماعت الدعوۃ کی نمائندگی نہیں ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ ’اگر اسلام آباد کی صورتحال کشیدہ نہ ہوتی تو بھی حافظ سعید اس کانفرنس میں شرکت نہیں کرتے اور اس کی وجہ اس کا فرقہ وارانہ مزاج ہے، ہم نے اس معاملے پر دفاع پاکستان کونسل اور دیگر فورمز پر بھی زور دیا ہے کہ فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے‘۔
یہ خبر 29 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
تبصرے (2) بند ہیں