نئی پاکستانی ایئرلائن دسمبر تک اڑان کیلئے تیار
اندرون ملک سفر کے لیے ہواباز کمپنیوں میں ایک نیا اضافہ ہونے جارہا ہے اور ’سیرین ایئر' رواں سال کے آخر تک اپنا فلائٹ آپریشن شروع کردے گی۔
ڈان نیوزکو دستیاب معلومات کے مطابق نئی ایئرلائن کی پہلی ترجیح بوئنگ طیاروں کی خریداری ہے۔
ایئرلائن ذرائع نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان نیوز کو بتایا کہ رواں برس مارچ میں ایئرلائن سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) سے قیام کا لائسنس حاصل کرچکی ہے، تاہم اب تک ایئر ٹریول اتھارٹی نے اسے فضائی آپریشنز کی اجازت کے لیے سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ سیرین ایئر اپنا بزنس پلان سول ایوی ایشن اتھارٹی کو پیش کرچکی ہے، مگر فی الوقت اندرون ملک آپریشنز کی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ نئی پاکستانی فضائی کمپنی سیرین ایئر کے پاس موجود طیاروں کی تعداد ملک میں فضائی آپریشنز کے آغاز کے لیے ناکافی ہے، تاہم ایئر لائن کے افسران عنقریب 5 سے 7 بوئنگ 737-800 ایس طیارے حاصل کرنے کے لیے امریکا کا سفر کرنے والے ہیں۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ نئے طیاروں کے حصول بالخصوص بوئنگ کی خریداری کے لیے سی اے اے کی جانب سے اجازت نامے کی ضرورت ہوگی۔
سیرین ایئرلائن ملتان، کوئٹہ، کراچی، لاہور، اسلام آباد اور پشاور سمیت تمام اندرون ملک روٹس پر اپنے آپریشن کا آغاز کرے گی۔
ایئرلائن کے بین الاقوامی آپریشنز کے آغاز سے متعلق سوال پر ذرائع کا کہنا تھا کہ سی اے اے کے قوانین کے مطابق اندرون ملک ایک سال کامیاب آپریشن کے بعد ہی کسی ایئرلائن کو بین الاقوامی سفر کے لیے لائسنس جاری کیا جاتا ہے۔
اس حوالے سے سی اے اے کا کہنا ہے کہ اس وقت 3 فضائی کمپنیاں اندرون ملک اپنے آپریشنز انجام دے رہی ہیں، جن میں ایک قومی ایئرلائن پی آئی اے جبکہ نجی شعبے کی ایئر بلیو اور شاہین ایئر شامل ہیں۔
اس حوالے سے جب پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین محمد یحییٰ پولانی سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی فضائیہ انڈسٹری میں بہت طاقت موجود ہے، اس لیے ڈومیسٹک روٹس پر مزید ایئرلائنز اپنا کام شروع کرسکتی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اضافی فضائی کمپنیوں کی موجودگی سے صحیح معنوں میں مقابلہ پیدا ہوگا، جس سے مسافر کم کرایوں پر بہتر سروس حاصل کرسکیں گے‘۔
ملک میں نئی ایئرلائن کے اضافے کا خیرمقدم کرتے ہوئے ایوی ایشن کمیٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ اس وقت مسافروں کو اندرون ملک سفری سہولیات فراہم کرنے والی تینوں ایئرلائنز کے پاس 100 سے بھی کم طیارے موجود ہیں، جو کہ اندازاً 22 کروڑ کی آبادی کو سفری سہولیات فراہم کرنے کے لیے بہت کم تعداد ہے۔
چیئرمین نے ترکی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ترکش ایئرلائن کے پاس 7 کروڑ پچاس لاکھ کی آبادی کے لیے 300 سے زائد طیارے موجود ہیں اور وہ روزانہ ڈیڑھ ہزار سے زائد مقامات تک سفر کی سہولت فراہم کرتے ہیں، اس کے علاوہ ترکی کی نجی شعبے کی ایئرلائنز کے پاس قومی ایئرلائنز سے زیادہ طیارے موجود ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کے پاس 1 ہزار سے زائد طیارے موجود ہیں جو روزانہ ساڑھے 6 ہزار سے زائد مقامات کی جانب اڑان بھرتے ہیں جبکہ اماراتی ایئرلائن محدود آبادی کے باوجود روزانہ 1 ہزار 3 سو سے زائد مقامات پر مسافروں کو لے کر سفر کرتی ہے۔