'مودی کے ہوتے پاک-بھارت تعلقات میں بہتری کی امید کم'
اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ جب تک ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی اقتدار میں ہیں، پاک-ہندوستان تعلقات میں بہتری کی امید بہت کم ہے۔
ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک انٹرویو کے دوران سرتاج عزیز کا کہنا تھا، 'پاک-ہندوستان تعلقات میں اُس وقت تک بہتری نظر نہیں آسکتی جب تک نئی دہلی میں نریندر مودی کی حکومت ہے'۔
تاہم انھوں نے واضح کیا کہ 'پاکستان خطے کے بہترین مفاد میں ہندوستان سے کشیدگی کا خاتمہ چاہتا ہے۔'
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ 'پاکستان، ہندوستان سے تعلقات کی بہتری کے لیے تمام تر سفارتی کوششیں جاری رکھے گا۔'
ان کا کہنا تھا، 'پاکستان کشمیر کے حوالے سے اپنے موقف پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے حوالے سے اپنی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا'۔
مزید پڑھیں:’مودی کو بلوچستان نہ نواز شریف کو کشمیر میں دلچسپی ہے‘
افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ 'پاکستان اپنے پڑوسی ملک میں امن کی بحالی کے لیے مصالحت کا عمل جاری رکھے گا۔'
انھوں نے افغان حکومت اور حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار کے درمیان امن معاہدے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اگر اس ماڈل کے تحت کوئی بھی گروپ مذاکرات کرنا چاہے تو پاکستان اس کا خیر مقدم کرے گا۔
پاک-ہندوستان کشیدگی—کب کیا ہوا
پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تعلقات اُس وقت کشیدہ ہوئے جب 18 ستمبر کو کشمیر کے اوڑی فوجی کیمپ میں ہونے والے حملے کے بعد، جس میں 18 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے، ہندوستان نے اس کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے اسے عالمی سطح پر تنہا کرنے کی سفارتی کوششوں کا آغاز کیا تھا تاہم اسلام آباد نے اس الزام کو یکسر مسترد کردیا تھا۔
بعدازاں 29 ستمبر کو بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے کنٹرول لائن کے اطراف پاکستانی علاقے میں دہشت گردوں کے لانچ پیڈز پر سرجیکل اسٹرائیکس کیں جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی۔
پاکستان نے ہندوستان کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا واقعہ تھا جس کے نتیجے میں اس کے دو فوجی جاں بحق ہوئے۔
بعد ازاں یہ رپورٹس بھی سامنے آئیں کہ پاکستانی فورسز کی جانب سے ایک ہندوستانی فوجی کو پکڑا بھی گیا ہے جبکہ بھرپور جوابی کارروائی میں کئی انڈین فوجی ہلاک بھی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:'مسئلہ کشمیرحل کرلیں تاکہ ہم زندہ رہ سکیں'
ہندوستان کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیکس کا دعویٰ ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب کشمیر کی موجودہ صورتحال پر دونوں ملکوں کے تعلقات پہلے ہی کشیدہ تھے اور اس واقعے نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔
یاد ریے کہ رواں برس 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی انڈین فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں صورتحال کشیدہ ہے اور پولیس سے جھڑپوں اور مظاہروں میں اب تک 100 سے زائد کشمیری ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ چھرے لگنے سے 150 سے زائد کشمیری بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔