• KHI: Asr 4:25pm Maghrib 6:01pm
  • LHR: Asr 3:40pm Maghrib 5:18pm
  • ISB: Asr 3:40pm Maghrib 5:18pm
  • KHI: Asr 4:25pm Maghrib 6:01pm
  • LHR: Asr 3:40pm Maghrib 5:18pm
  • ISB: Asr 3:40pm Maghrib 5:18pm

'پاک-بھارت مسائل کا حل کھیلوں کے ذریعے ممکن'

شائع October 3, 2016

پاکستان کے سابق کرکٹرز نے جنگی جنون کا شکار ہندوستانی میڈیا اور ہندوستانی کرکٹ بورڈ کے سربراہ انوراگ ٹھاکر کے غیرذمے دارانہ رویے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ کھیل کو سیاست سے پاک رکھا جائے۔

پاکستانی کرکٹرز نے ہندوستانی میڈیا کی جانب سے شاہد آفریدی کے امن پسندانہ پیغام کا مذاق اڑانے پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

پاکستان کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ہندوستان سے جاری حالیہ کشیدگی کو دیکتھے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر امن کا پیغام دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم امن پسند قوم ہیں۔ جب مذاکرات سے معاملات حل ہو سکتے ہیں تو پھر انتہائی اقدامات کی باتیں کیوں کی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سب سے دوستانہ تعلقات چاہتا ہے۔ جب دو پڑوسی لڑتے ہیں تو دونوں گھر متاثر ہوتے ہیں۔

تاہم شاہد آفریدی کے اس امن کے پیغام کا ہندوستانی میڈیا نے مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ 'آفریدی ہندوستان آرمی سے ڈرتے ہیں'۔

سرکاری ٹی وی پر پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان سیریز پر ماہرانہ تجزیے کیلئے موجود شاہد آفریدی سے جب میزبان نے اس حوالے سے سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ 'ہندوستانیوں کو معلوم نہیں ہے کہ پاکستان آرمی سے پہلے پٹھان آگے کھڑے ہوئے ہوتے ہیں، پٹھانوں نے سرحدیں سنبھالی ہوئی ہیں'۔

یاد رہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کشیدگی کے آغاز کے بعد سے ہندوستانی میڈیا مستقل انتہائی غیر ذمے دارانہ رویہ اپناتے ہوئے جنگ کو ہوا دے رہا ہے جبکہ ہندوستانی سیاستدان بھی اسی ڈگر پر چل رہے ہیں۔

اپنی امارت کے سبب کرکٹ پر راج کرنے والے کرکٹ بورڈ کے سربراہ انوراگ ٹھاکر نے گزشتہ دنوں بیان دیا تھا کہ ہندوستانی حکومت پاکستان کو تنہا کرنے کی حکمت عملی اپنا چکی ہے اور آئی سی سی سے درخواست کی عالمی مقابلوں میں پاکستان اور ہندوستان کو ایک ہی گروپ میں نہ رکھا جائے۔

پی ٹی وی اسپورٹس کے شو 'گیم آن ہے' میں راشد لطیف اور وسیم اکرم اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے۔ تصویر بکشریہ ڈاکٹر نعمان نیاز ٹوئٹر
پی ٹی وی اسپورٹس کے شو 'گیم آن ہے' میں راشد لطیف اور وسیم اکرم اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے۔ تصویر بکشریہ ڈاکٹر نعمان نیاز ٹوئٹر

یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ انوراگ ٹھاکر نے پاکستان مخالف نقطہ نظر اپنایا ہو بلکہ اس سے قبل بھی وہ پاکستان سے کھیلنے کی مخالفت اور پاکستان کرکٹ کو ختم کرنے کی باتیں کرتے رہے ہیں۔

اُڑی میں فوجی کیمپ پر حملے میں 18 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد انہوں نے ایک بار پھر تنگ نظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بیان دیا تھا کہ حکومت کی جانب سے پاکستان کے دہشت گردوں سے تعلق افشا کرنے کی پالیسی کے بعد ان کے ساتھ کھیلنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

سرکاری اسپورٹس ٹی وی کے پروگرام 'گیم آن ہے' میں ہندوستانی کے حالیہ رویے پر گفتگو کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہا کہ پڑھی لکھی قومیں اس طرح کی گفتگو نہیں کرتیں۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستانی ٹیم جب ماضی میں پاکستان آئی تو ہم نے ان کا پرتپاک استقبال کیا جبکہ ہم بال ٹھاکرے کی دھمکیوں کے باوجود ہندوستان جا کر کھیلتے رہے تاکہ مثبت پیغام جائے لہٰذا پاکستان اور ہندوستان کے مسائل اسی طرح کھیلوں کے ذریعے حل ہو سکتے ہیں۔

پروگرام میں شریک سابق کپتان راشد لطیف نے انوراگ ٹھاکر کے بیان کو سیاسی مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئی سی سی کے قانون کے مطابق جو بھی سیاسی مداخلت کرے گا، اسے ہٹایا جا سکتا ہے لہٰذا پاکستان کو آئی سی سی میں آواز اٹھانی چاہیے کہ انوراگ ٹھاکر سیاسی گفتگو کر رہے ہیں اور انٹرنیشنل باڈی کو اس پر ایکشن لینا چاہیے۔

راشد لطیف نے مجموعی قومی رویے کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 14 اگست کو اسلام آباد میں ہندوستانی گانے چل رہے تھے، سینماؤں میں ہمیں ہم انڈین فلمیں دیکھنا چاہتے ہیں، گھروں میں انڈین ہمارے انڈیا بھرا ہوا ہے۔ دراصل ہمارے گھر میں انڈیا ہے، پہلے گھر سے نکالو، پھر جنگ لڑتے ہیں۔

سابق کپتان وسیم اکرم نے کہا کہ وہ سیاسی گفتگو کر رہے ہیں جس کا کھیل سے کوئی لینا دینا نہیں، یہ کوئی محلے کی ٹیم نہیں ہے کہ شکایت لگاتے رہو کہ ہم نے کرکٹ نہیں کھیلنی۔

وسیم اکرم نے انوراگ ٹھاکر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آپ بی سی سی آئی کے صدر ہیں لہٰذا آپ کا رویہ بھی ویسا ہی ہونا چاہیے، اگر آپ پر کوئی سیاسی دباؤ بھی ہے تو طریقے سے بات کریں۔

اس موقع پر وسیم نے ہندوستان میں کام کیلئے جانے والے کھلاڑیوں اور فنکاروں کو تنقید کا نشانہ بنانے والے پاکستانی شائقین کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ حب الوطنی یہ نہیں کہ ایئرکنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھ کر ٹوئٹر پر دو لائنیں لکھ دو بلکہ کمروں سے نکل کر کچھ کر کے دکھاؤ، ہم بھی اتنے ہی محب وطن ہیں جتنا کہ کوئی بھی پاکستانی ہے۔

پروگرام کے چوتھے مہمان ثقلین مشتاق نے سیاست کو کھیل میں نہ لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ نے اپنے آغاز سے ہی سب کو متحد ہونے کا پیغام دیا ہے اور ہندوستان کو سمجھنا چاہیے کہ دنیا کے تمام کھیل مختلف رنگ و نسل، اقوام، مذاہب اور عقائد سے قطعہ نظر لوگوں کو اکٹھا کر دیتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 9 جنوری 2025
کارٹون : 8 جنوری 2025