’پاکستان کو بدنام کرنے کی ہندوستانی مہم افسوس ناک‘
اسلام آباد: پاکستان نے ایک بار پھر ہندوستان کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ انڈیا کشمیر میں اپنی افواج کی جانب سے کیے جانے والے مظالم سے توجہ ہٹانے کی کوشش کررہا ہے۔
کیرالہ میں ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر کے جواب میں پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا کہ ’یہ امر افسوس ناک ہے کہ ہندوستان ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اشتعال انگیز بیانات اور بے بنیاد الزامات لگاکر پاکستان کو بدنام کرنے کی مہم چلا رہا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں:’پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے میں کامیاب ہوگئے‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستانی فورسز کشمیر میں نہتے اور بے گناہ شہریوں پر طاقت کا بے دریغ استعمال کررہے ہیں اور خواتین و بچے بھی ان سے محفوظ نہیں۔
نفیس ذکریا نے کہا کہ کشمیر میں 8 جولائی کو نوجوان حریت کمانڈر برہان مظفر وانی کے انڈین فورسز کے ہاتھوں ماورائے عدالت قتل کے بعد سے ہندوستانی فوج کے مظالم میں شدت آگئی ہے اور گزشتہ 75 دنوں کے دوران 100 سے زائد کشمیری ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ سیکڑوں افراد بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے اس بات کی نشاندہی کی کہ عالمی برادری نے کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لیا ہے اور اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم کے علاوہ کئی ممالک نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مزید پڑھیں:وطن عزیز کے ہر انچ کا دفاع کریں گے، آرمی چیف
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کی موجودہ صورتحال کی آزادانہ تحقیقات اور وہاں فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کے مطالبات بھی بڑھتے جارہے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک جانب ہندوستان پاکستان پر الزامات عائد کررہا ہے اور وہیں دوسری جانب خود پاکستان میں دہشت گردی کی ریاستی معاونت جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ حاضر سروس انڈین نیوی افسر اور خفیہ ایجنٹ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور اس کے اعترافی بیانات میں سامنے آنے والے انکشافات اس بات کا ثبوت ہیں کہ کس طرح ہندوستان بلوچستان اور فاٹا سمیت پاکستان کے مختلف حصوں میں دہشت گرد سرگرمیوں کی معاونت کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اُڑی حملہ:’ہندوستان الزام لگانے سے قبل خود کو بھی دیکھے‘
واضح رہے کہ گزشتہ روز ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کردیں گے اور اس سلسلے میں کام مزید تیز کیا جائے گا۔
نریندر مودی کا مزید کہنا تھا کہ’ایک طرف ہندوستان سوفٹ ویئر برآمد کر رہا ہے، تو دوسری جانب پاکستان دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔‘
مودی کا مزید کہنا تھا کہ ’اُڑی میں دہشت گردوں نے 18 ہندوستانی فوجیوں کو ہلاک کیا لیکن میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ ہندوستان اس حملے کو کبھی نہیں بھولے گا، حملے کے بعد پورے ملک میں غصے کی لہر پائی جاتی ہے جبکہ یہ حملہ تب ہوا جب ہمارے پڑوسی ملک نے کشمیر میں دہشت گردی کو فروغ دیا، لیکن ایک دن آئے گا جب پاکستانی عوام خود دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے اپنی ہی حکومت کے خلاف ہوجائیں گے‘۔
یاد رہے کہ 18 ستمبر کو جموں و کشمیر کے اُڑی سیکٹر میں ہندوستانی فوج کے ہیڈ کوارٹر پر مسلح افراد کے حملے میں 18 فوجی ہلاک ہوئے تھے، جبکہ جوابی کارروائی میں 4 حملہ آوروں کو بھی مار دیا گیا تھا۔
ہندوستان کی جانب سے حملے کا الزام بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر لگادیا گیا اور کہا گیا کہ حملہ آوروں کا تعلق مبینہ طور پر کالعدم جیش محمد سے تھا جو پاکستان سے داخل ہوئے۔
تاہم پاکستان نے بغیر کسی شواہد کے لگائے گئے اس الزام کو سختی سے مسترد کردیا تھا۔
ہندوستان کشمیریوں کے بنیادی حقوق کا احترام کرے
وزیراعظم پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سالانہ اجلاس میں ایک بار پھر کشمیر میں ہندوستانی مظالم کا معاملہ اٹھایا۔
نیویارک میں ہونے والے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ اس وقت مسلم امہ کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے 100 سے زائد بے گناہ کشمیری شہید اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستانی فورسز کی جانب سے بلاتفریق پیلیٹ گنز کے استعمال کی وجہ سے 150 کے قریب کشمیری نوجوان بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔
مشیر خارجہ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ہندوستان سے مطالبہ کریں کہ وہ کشمیریوں کو طاقت کے بل بوتے پر دبانے کی پالیسی ترک کرے، کشمیریوں کے بنیادی حقوق کا احترام کرے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد کے مطابق کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دے۔
مشیر خارجہ نے مسئلہ فلسطین پر پاکستان کے غیر متزلزل تعاون کا بھی اعادہ کیا اور مشرق وسطیٰ اور افغانستان میں قیام امن کے لیے کوششیں جاری رکھنے کا عزم ظاہرکیا۔
اجلاس میں دہشت گردی اور شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے او آئی سی کے رکن ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے پر بھی زور دیا گیا۔
اجلاس میں او آئی سی رابطہ کار گروپ کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ پر بھی غور کیا گیا اور آزادانہ مستقل انسانی حقوق کمیشن سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لے اور اس حوالے سے رپورٹ او آئی سی وزراء کونسل کے آئندہ اجلاس میں پیش کرے۔
اجلاس کی سربراہی کویت کے وزیر خارجہ شیخ صباح الخالد الصباح نے کی جبکہ پاکستانی وفد کی سربراہی مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کی۔