پاناما لیکس تحقیقات، اپوزیشن نے سینیٹ میں بل جمع کرادیا
اسلام آباد: پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے اپوزیشن نے 'پاناما پیپرز انکوائریز ایکٹ 2016' کے نام سے بل سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرادیا۔
ڈان نیوز کے مطابق بل پر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے کسی سینیٹر کے دستخط موجود نہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے سینٹر اعتزاز احسن نے حکومتی انکوائری کمیشن 2016 کے قانون کو یکسر مسترد کردیا ہے۔
اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائے گئے بل کے مطابق پاناما لیکس کی تحقیقات سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن سے کرانے کی تجویز دی گئی ہے۔
مجوزہ بل کے تحت انکوائری کمیشن کو مکمل فوجداری اور دیوانی اختیارات دیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف
بل کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ تمام حکومتی ادارے اور ایجسنیاں مذکورہ کمیشن کی معاونت کے پابند ہوں گے، اس کے علاوہ وزیراعظم سمیت پاناما لیکس میں شامل تمام شخصیات سے کمیشن تحقیقات کر سکے گا۔
اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائے گئے بل کے مطابق پاناما لیکس میں شامل تمام شخصیات اور ان کے اہل خانہ کمیشن میں پیش ہونے کے پابند ہوں گے اور تمام افراد پر کمیشن میں جرح ہوگی۔
بل میں کہا گیا ہے کہ جن افراد کے نام پاناما لیکس میں آئے ہیں وہ اپنے اکاونٹس تک رسائی دینے کا مختارنامہ دینے کے پابند ہوں گے جبکہ ملک سے باہر بھیجے گئے سرمائے کی کھوج کے لیے فورنزک آڈٹ کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔
اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے بل میں وزیراعظم سمیت کسی سے کوئی امتیاز نہیں رکھا۔
پی پی پی کے سینیٹر نے کہا کہ پاناما لیکس میں سامنے آنے والی تمام 630 شخصیات کی تحقیقات ہونی چاہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس: ایف بی آر کا تحقیقات کا فیصلہ
انھوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں وزیراعظم نوازشریف آج نہیں تو کل خود قوم کے سامنے آکر فراغدلی سے اپوزیشن کا بل من و عن قبول کرلیں گے۔
اعتزاز احسن نے حکومت کی جانب سے انکوائری کمیشن 1956 کے ایکٹ کو سرے سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ احتساب سے فرار کی کوشش ہے۔
اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ کے پاس تحریک انصاف کی پاناما لیکس کی تحقیقات سے متعلق پٹیشن مسترد کرنے کا اختیار نہیں تھا۔
واضح رہے کہ رواں سال کے آغاز میں آف شور ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لا فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہو گئے۔
پاناما پیپرز کی جانب سے International Consortium of Investigative Journalists کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے اس ڈیٹا میں وزیراعظم نواز شریف کے اہل خانہ کی آف شور ہولڈنگز کا ذکر بھی موجود ہے۔
ویب سائٹ پر موجود ڈیٹا کے مطابق، وزیراعظم کے بچوں مریم، حسن اور حسین ’کئی کمپنیوں کے مالکان یا پھر ان کی رقوم کی منتقلی کے مجاز تھے‘۔