بلیک لسٹ امریکی شہری اسلام آباد سے گرفتار
اسلام آباد : وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے بلیک لسٹ میں موجود امریکی شہری کو دوبارہ پاکستان میں داخل ہونے پر اسلام آباد سے گرفتار کرلیا جب کہ اسے ائیرپورٹ سے کلئیر کرنے والے ایف آئی اے ملازمین کے خلاف بھی مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق بلیک لسٹ میں موجود امریکی باشندہ میتھیو بیرٹ کارڈ پر غلط کوائف درج کرکے داخل ہوا جس پر ایف آئی اے اسلام آباد نے فوری کاروائی کرکے اسے گرفتار کرکے امیگریشن سیل منتقل کردیا۔
واضح رہے کہ قبل ازیں ملزم کا نام میڈیا میں میں میتھیو لینڈنگ آیا تها جبکہ اب حکام نے تصدیق کی ہے کہ اس کا نام میتھیو لینڈنگ نہیں میتھیو بیرٹ ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق میتھیو بیرٹ کو 2011 میں اس وقت بلیک لسٹ کرکے ملک بدر کردیا گیا تھا جب وہ مبینہ طور پر حساس تنصیبات کی جاسوسی کرتے ہوئے پکڑا گیا تھا۔
مذکورہ امریکی شہری کو ائیرپورٹ پر ایف آئی اے کے سب انسپکٹر راجہ آصف اور اس کے بیٹے احتشام الحق نے غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کلیئر کیا، جس کے بعد دونوں کے خلاف مقدمہ درج در کر لیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ڈیوٹی پر موجود اہلکار احتشام الحق کو گرفتار کر لیا گیا جب کہ والد سب انسپکٹر راجہ آصف کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
ایف آئی اے کے مطابق میتھیو بیرٹ کو 2011 میں بلیک لسٹ کرکے پاکستان بدر کردیا گیا تھا اور بلیک لسٹ ہونے کے باوجود ہیوسٹن میں پاکستانی مشن سے ویزا جاری ہو گیا۔
دستاویز کا جائزہ لینے کے بعد معلوم ہوا ہے کہ میتھیو کو ہیوسٹن میں پاکستانی مشن کی نائب کونسل ساجدہ الطاف کی جانب سے 22 جون کو ملٹی پل انٹری ویزا جاری کیا گیا جس کی معیاد 30 جون 2020 تک ہے جبکہ میتھیو ایک وقت میں ایک سال تک پاکستان میں قیام کرسکتا ہے۔
دستاویز کے مطابق میتھیو کا ویزا ختم ہونے کے ایک ہفتے بعد اس کے پاسپورٹ کی معیاد بھی ختم ہوجائے گی۔
ایف آئی اے نے ہیوسٹن میں وائس کونسل ویزا ساجدہ الطاف کو بھی بلیک لسٹ امریکی شہری کو ویزا جاری کرنے پر مقدمے میں نامزد کیا ہے۔
ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ معاملے میں ملوث اصل کردار کو بےنقاب کیا جائے گا۔
وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بلیک لسٹ پر موجود امریکی شہری کو امیگریشن کی اجازت دینے کے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اسلام آباد ائیر پورٹ پر تعینات ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سمیت امیگریشن کے شفٹ عملے کو معطل کر دیا، جبکہ ہیوسٹن سے مذکورہ امریکی کو ویزا جاری کرنے والے پاکستانی قونصلیٹ کے افسران کے خلاف بھی کاروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔
چوہدری نثار نے وزارتِ داخلہ کے اعلیٰ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ معاملے کی مکمل انکوائری کریں اور اس بات کا پتہ لگائیں کہ آیا بلیک لسٹ پر موجود امریکی شہری کو محض غفلت کی وجہ سے امیگریشن کی اجازت دی گئی یا اس کے پیچھے کوئی اور وجہ تھی، جبکہ سرکاری تعطیل کے باوجود واقعے کی انکوائری رپورٹ آئندہ 24 گھنٹے میں پیش کی جائے۔
معاملے کی انکوائری کے لیے وزارتِ داخلہ کے ایڈیشنل سیکریٹری کی زیر نگرانی ٹیم تشکیل دی جاچکی ہے، جبکہ وزیرِ داخلہ نے معاملے کی تفتیش کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دینے کی بھی ہدایت کی ہے۔
ایس پی انویسٹی گیشن کیپٹن ریٹائرڈ الیاس کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ایف آئی اے، آئی بی اور آئی ایس آئی کے افسران پر مشتمل ہوگی۔
اس سے قبل 10 جون 2011 کو بھی میتھیو کو اسلام آباد کے سیکٹر ای 11 سے ویزا کی معیاد ختم ہونے کے باوجود قیام کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
فتح جنگ کی پولیس نے اس پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 123 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا پولیس کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے میتھیو کو ہائی سیکیورٹی زون میں دیکھا ہے جہاں عام شہریوں کو جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔
ُپولیس کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ میتھیو کے پاس سے تصاویر اور نقشے بھی برآمد ہوئے تھے، بعد ازاں اسے ملک بدر کرکے دوبارہ پاکستان میں داخل ہونے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
اس وقت میتھیو نے موقف اختیار کیا تھا کہ اس کی بیوی پاکستانی ہے اور وہ گزشتہ تین برس سے اپنی بیوی اور دو بچوں کے ہمراہ اسلام آباد میں مقیم ہے۔
2011 میں میتھیو کی گرفتاری کے وقت خود کو میتھیو کا سسر کہنے والے ایڈووکیٹ عبدالرحمان اسے اس بات رابطہ نہ ہوسکا۔
جب اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے سے اس حوالے سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے یہ کہہ کر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا کہ پرائیوسی ایکٹ انہیں کسی امریکی شہری کے بارے میں اس کی مرضی کے بغیر معلومات فراہم کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔
یہ خبر 7 اگست 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی