• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

چترال میں طالبعلموں پر تشدد کرنے والے پرنسپل کاجوڈیشل ریمانڈ

شائع August 3, 2016
پولیس نے پرنسپل انعام الکبیر کو چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت گرفتار کیا تھا—۔ڈان نیوز
پولیس نے پرنسپل انعام الکبیر کو چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت گرفتار کیا تھا—۔ڈان نیوز

پشاور: چترال کی ایک مقامی عدالت نے تاخیر سے اسکول آنے پر معصوم بچوں پر وحشیانہ تشدد کرنے والے نجی اسکول کے پرنسپل کو 7 دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز پولیس نے پرنسپل انعام الکبیر کو چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت گرفتار کیا تھا۔

پولیس نے پرنسپل کو چترال کی مقامی عدالت میں پیش کیا، جس کے بعد انھیں 7 دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔

عدالت میں موجود ایک عینی شاہد کے مطابق پرنسپل اس موقع پر 'پریشان' نظر آرہے تھے جبکہ ایک پولیس افسر نے ڈان نیوز کو بتایا کہ انھوں نے اپنے کیے پر شرمندگی کا اظہار کیا۔

چترال کے نجی اسکول 'لرنر اسکول دروش' کے ایک پرنسپل انعام الکبیر کو گذشتہ روز اُس وقت گرفتار کیا گیا، جب موبائل سے بنائی گئی مذکورہ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر منظرعام پر آئی، جہاں لوگوں کی بڑی تعداد نے اس کو شیئر کیا اور ویڈیو پر تبصرے بھی کیے۔

موبائل سے بنائی گئی تقریبا ایک منٹ اور 36 سیکنڈ کی ویڈیو میں انعام نامی اسکول پرنسپل کو بظاہر 8 سے 10 سال عمر کے بچوں کو بری طرح مارتے دیکھا جاسکتا ہے۔

اس موقع پر بچے روتے رہے اور اسکول کی حدود میں مار سے بچنے کے لیے بھاگتے ہوئے نظر آئے۔

ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی اور پولیس نے پرنسپل کے خلاف چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مقدمے کا اندراج کرکے نجی اسکول کے پرنسپل انعام الکبیر کو گرفتار کرلیا۔

مزید پڑھیں: تاخیر سے اسکول آنے پر پرنسپل کا معصوم بچوں پر وحشیانہ تشدد

خیال رہے کہ پاکستان میں نجی اسکولوں اور سرکاری تعلیمی اداروں میں طالب علموں پر تشدد ایک عام سی بات تصور کی جاتی ہے اور اس طرح کی خبریں اکثر سامنے آتی رہتی ہیں، تاہم متاثرہ بچوں کے والدین کی جانب سے ایسے واقعات کو رپورٹ نہیں کرایا جاتا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل مدارس میں بچوں پر ہونے والے تشدد اور انسانیت سوز رویے کی خبریں منظرعام پر آتی رہی ہیں تاہم چترال میں معصوم بچوں پر ہونے والے تشدد کا مذکورہ واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جو سوشل میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024