تاخیر سے اسکول آنے پر پرنسپل کا معصوم بچوں پر وحشیانہ تشدد
پشاور: ضلع چترال میں تاخیر سے اسکول آنے پر پرنسپل نے معصوم بچوں پر وحشیانہ تشدد کیا ہے جس کے بعد پولیس نے پرنسپل کو چالڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت گرفتار کرلیا۔
موبائل سے بنائی گئی مذکورہ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر منظرعام پر آئی، جہاں لوگوں کی بڑی تعداد نے اس کو شیئر کیا اور ویڈیو پر تبصرے بھی کیے۔
یہ ویڈیو مبینہ طور پر چترال کے نجی اسکول 'لرنر اسکول دروش' کی ہے اور تشدد کرنے والا شخص اسکول کا پرنسپل ہے۔
موبائل سے بنائی گئی تقریبا ایک منٹ اور 36 سیکنڈ کی ویڈیو میں انعام نامی اسکول پرنسپل کو بظاہر 8 سے 10 سال عمر کے بچوں کو بری طرح مارتے دیکھا جاسکتا ہے۔
اس موقع پر بچے روتے رہے اور اسکول کی حدود میں مار سے بچنے کیلئے بھاگتے ہوئے نظر آئے۔
ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی اور پولیس نے پرنسپل کے خلاف چالڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مقدمے کا اندراج کرکے نجی اسکول کے پرنسپل انعام الکبیر کو گرفتار کرلیا، جسے کل عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
وزیر تعلیم خیبرپختونخوا عاطف خان نے چترال میں نجی اسکول میں معصوم بچوں پر تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ اداروں سے رپورٹ طلب کرلی۔
ان کا کہنا تھا کہ پرنسپل کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
اس سے قبل چترال کے اسسٹنٹ کمشنر محمد یوسف نے ڈان نیوز کو بتایا تھا کہ انتظامیہ نے موبائل ویڈیو کا نوٹس لیا ہے جس میں ایک ٹیچر یا اسکول پرنسپل کو بچوں کو لاٹھی سے مارتے ہوئے دکھایا گیا ہے، ان بچوں میں کم عمر لڑکیاں بھی شامل تھیں۔
انھوں نے مزید کہا تھا کہ 'ہمیں والدین یا طلبہ کی جانب سے کسی قسم کی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی تاہم ہم نے سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیو کا نوٹس لیا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے ڈی ایس پی اورایس ایچ او دروش پولیس اسٹیشن سے متعلقہ ٹیچر کے خلاف چالڈ پروٹیکشن ایکٹ ک تحت مقدمہ درج کرکے اسے گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے'۔
انھوں نے کہا کہ 'یہ معمولی کیس نہیں لگتا، ہوسکتا ہے کہ اس استاد کو کچھ نفسیاتی مسائل کا سامنا ہو'۔
خیال رہے کہ پاکستان میں نجی اسکولوں اور سرکاری تعلیمی اداروں میں طالب علموں پر تشدد ایک عام سی بات تصور کی جاتی ہے اور اس طرح کی خبریں اکثر سامنے آتی رہتی ہیں، تاہم متاثرہ بچوں کے والدین کی جانب سے ایسے واقعات کو رپورٹ نہیں کرایا جاتا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل مدارس میں بچوں پر ہونے والے تشدد اور انسانیت سوز رویے کی خبریں منظرعام پر آتی رہی ہیں تاہم چترال میں معصوم بچوں پر ہونے والے تشدد کا مذکورہ واقعہ اپنی نوعیت پہلا واقعہ ہے جو سوشل میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آیا۔