ندیم جعفری کے ساتھ اصل میں کیا ہوا؟
کراچی: معروف میوزک کمپوزر، گلوکار اور اداکار ندیم جعفری کو گذشتہ روز یعنی 30 جون کی صبح گلشن اقبال کے علاقے میں لوٹ لیا گیا۔
ایک ہفتے کے اندر کسی فنکار پر ہونے والا یہ دوسرا حملہ تھا جس کی خبر سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔
اس خبر کا آغاز پہلے سوشل میڈیا سے ہوا اور پھر میڈیا چینلز نے اسے مزید آگے بڑھایا کہ ندیم کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا تاہم خوش قسمتی سے وہ اس واقع میں محفوظ رہے۔ لیکن یہ سچ نہیں تھا۔۔۔! حالانکہ دونوں جانب سے گولیاں چلائی گئیں لیکن اس دوران کسی قسم کا جسمانی نقصان دیکھنے میں نہیں آیا۔
جیسے ہی لوگوں کو اس خبر کے بارے میں معلوم ہوا، قیاس آرائیوں پر مبنی ٹوئیٹس اور پیغامات کا آغاز ہوگیا۔
شوبز سے تعلق رکھنے والی ایک شخصیت نے ٹوئیٹ کی کہ ندیم جعفری کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا، لیکن وہ معجزاتی طور پر اس حملے میں محفوظ رہے۔ اس پیغام نے شوبز شخصیات اور ندیم جعفری کے پرستاروں کو ہلا کر رکھ دیا۔
تھوڑی دیر بعد، چیزیں اُس وقت کھل کر سامنے آئیں جب کچھ لوگوں نے ندیم جعفری سے رابطہ کیا اور معلوم ہوا کہ انہیں صرف لوٹا گیا تھا وہ زخمی نہیں ہوئے۔
مزید پڑھیں: ندیم جعفری کا موبائل فون ڈکیتی پر سیکیورٹی کا مطالبہ
ڈان سے بات کرتے ہوئے ندیم جعفری کا کہنا تھا ’سحری کے بعد میں اپنے گھرکے قریب ایک دوست کی گاڑی میں بیٹھا تھا جو ایک فوجی افسر ہے۔ کچھ دیر بعد ایک موٹر سائیکل پر سوار 2 لوگ آئے اور انہوں نے ہماری گاڑی سے تھوڑی دور اسے پارک کردیا۔ ان میں سے ایک ہمارے قریب آیا اور ٹی ٹی پستول دکھائی، پہلے مجھے لگا کہ یہ ہمیں مارنے آیا ہے لیکن بعد میں احساس ہوا کہ ان کا ارادہ ہمیں لوٹنے کا تھا۔ اس نے میرا فون اور کچھ پیسے چھینے، اس دوران ہم لوگوں میں تلخ کلامی ہوئی اور میں نے اور میرے دوست نے اپنے ہتھیار نکالے اور ان پر گولی چلائی جس کے بعد انہوں نے بھی جوابی فائرنگ کی۔'
ندیم نے بتایا کہ 'اس فائرنگ کا دورانیہ کم سے کم 40 سے 50 سیکنڈز تک کا تھا، جس کے بعد آس پاس کے گھروں سے لوگ باہر آگئے، لیکن قریب کھڑی پولیس موبائل اپنی جگہ سے ہلی تک نہیں۔ ہم نے اپنی گاڑی میں ان ڈکیتوں کا پیچھا کیا لیکن وہ گلیوں میں غائب ہوگئے۔ ہم نے پولیس کو بھی کال کی لیکن کوئی مدد کے لیے نہیں آیا۔'
اس واقعے سے فنکار برادری کی جانب سے سیکیورٹی مطالبے کے لیے بنائی گئی اُس ویڈیو کو بھی تقویت مل گئی، جو 22 جون 2016 کو معروف قوال امجد صابری کے قتل کے بعد بنائی گئی تھی۔ اس سے اس بات کا بھی اندازہ ہوتا ہے کہ کراچی ایک بار پھر اسی دور میں واپس جارہا ہے جب یہاں امن و امان کی صورتحال ہولناک تھی۔
تاہم پولیس کے مطابق اس دوران کوئی فائرنگ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) گلشن ڈاکٹر فہد احمد کے مطابق 2 مسلح افراد نے ندیم جعفری کو جمعرات کے روز گلشن اقبال کے علاقے میں ان کے گھر کے باہر لوٹا۔ وہ اپنے دوست کے ہمراہ بلاک 3 میں اپنے گھر کے باہر موجود تھے کہ اس دوران دو موٹرسائیکل سوار نوجوان مسلح افراد ان کے قریب آئے۔ انہوں نے ندیم جعفری سے ان کا موبائل فون چھینا اور وہاں سے فرار ہوگئے۔
ایس پی نے بتایا کہ اس دوران فائرنگ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا اور نہ ہی ندیم کو کسی قسم کا جسمانی نقصان ہوا۔
دوسری جانب ندیم کی شکایت پر ڈکیتی کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور پولیس اس معاملے کی تحقیقات کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: معروف قوال امجد صابری قاتلانہ حملے میں ہلاک
انہوں نے مزید کہا کہ ندیم جعفری نے سیکیورٹی کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے تاہم مقامی پولیس نے انہیں اس سلسلے میں متعلقہ حکام سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا، کیوں کہ متعلقہ پولیس سیکیورٹی زون ہی ان کو سیکیورٹی کے لیے گارڈ فراہم کر سکتا ہے۔
ایک بیان میں پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ موبائل فون چھینے کا واقعہ ضرور پیش آیا لیکن اس کے پیچھے کوئی فرقہ وارانہ مقاصد نہیں تھا۔
یہ مضبون یکم جولائی 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوا
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔