• KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:06pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:41pm
  • KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:06pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:41pm

نااہل کون؟

شائع April 4, 2016

کبھی کبھی آپ کو پہلے سے واضح باتیں دوبارہ کہنی پڑتی ہیں۔ دہشتگردی ایک قومی مسئلہ ہے اور یہ پاکستان کے تحفظ اور سلامتی کو لاحق سب سے فوری اور بڑا خطرہ ہے۔

دہشتگردی ایک صوبے کا مسئلہ نہیں، اور نہ ہی یہ ایک سیاسی جماعت کے بارے میں ہے۔ اور اس کا مقابلہ بھی صرف ایک ادارہ اکیلے نہیں کر سکتا۔ مگر لگتا ہے کہ یہ تمام حقائق پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت اور فوجی قیادت پر واضح نہیں ہیں۔

گذشتہ ہفتے سیاسی اور سویلین قیادت کے لیے متحد ہو کر کھڑے ہونے اور قوم کو اعتماد میں لینے کا ایک اچھا موقع تھا۔ اس کے بجائے افراتفری اور خفیہ طور پر آدھی رات کو ملاقاتیں دیکھنے میں آئیں۔

وزیرِ اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان کی جنرل راحیل شریف سے ملاقات میں زیرِ بحث آنے والے نکات کے بارے میں عوام بہت ہی کم جانتے ہیں۔ عوام کو یہ بھی نہیں معلوم کہ اس ملاقات کو خفیہ رکھنے کی آخر کیا ضرورت تھی۔

جو بات معلوم ہے وہ یہ کہ جب بھی ان دونوں کے باس نواز شریف کے عسکری قیادت سے تعلقات تناؤ کا شکار ہوتے ہیں، تو یہی دونوں شخصیات ثالث کا کردار ادا کرتی ہیں۔

لیکن سول ملٹری اختلافات پر توجہ دینا ہمارے سامنے موجود خطرے، یعنی پنجاب میں دہشتگردی، سے نظر چرانا ہوگا، جسے جماعت الاحرار نے جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے اور صوبے میں موجود دیگر دہشتگرد تنظیمیں جس میں حصہ لینے کے لیے پر تول رہی ہیں۔

پنجاب میں دہشتگردی کو فوری اور مؤثر طور پر شکست دینی ہے تو سیاسی اور عسکری قیادت کو کوتاہ بینی اداراتی مفادات کو ایک طرف رکھتے ہوئے کام کرنا ہوگا۔

فوج کے بارے میں یہ واضح ہو چکا ہے کہ وہ ہر جگہ، ہر دائرہ کار میں زیادہ سے زیادہ کام کرنا چاہتی ہے۔ یہ پریشان کن ہے۔ فوجی عدالتوں سے لے کر گرفتار کرنے اور حراست میں رکھنے کے غیر معمولی اختیارات، اور بحالی اور اصلاحات کے عمل تک، فوج نے ریاست کے سویلین حصے میں بھی خاصی جگہ بنا لی ہے۔

سویلین حکومت کو پسِ پشت ڈالنے کی یہ بدقسمت وجہ سمجھ میں آتی ہے کہ ہمیں تیزی کی ضرورت ہے، اور سویلین اداروں میں ہمت و عزم اور صلاحیت کی کمی ہے، مگر اس کا اثر انتہائی خطرناک ہوگا۔ سکیورٹی پالیسی پر عسکری اداروں کی اجارہ داری طویل مدت میں دہشتگردی کے خلاف جنگ کے لیے نقصاندہ ثابت ہوگی۔

مگر مجموعی طور پر سیاسی طبقے اور خصوصی طور پر پاکستان مسلم لیگ ن کے بارے میں کیا؟ ضربِ عضب اور نیشنل ایکشن پلان نے سویلین سائیڈ کو انسدادِ دہشتگردی کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کے لیے کوئی تحرک فراہم نہیں کیا۔ نیکٹا کو ہوا میں معلق چھوڑ دیا گیا، قانونی اصلاحات کو نظرانداز کر دیا گیا اور عدالتی اصلاحات پر بھی کوئی کام نہیں کیا گیا۔

صرف وفاقی حکومت ہی نہیں، بلکہ صوبائی حکومتوں میں بھی دور اندیشی نظر نہیں آئی۔ سندھ اور خیبر پختونخواہ کی ترجیحات میں پولیس اصلاحات شامل نہیں، جبکہ بلوچستان علیحدگی پسندوں سے لڑنے میں مصروف ہے۔

اس دوران پارلیمنٹ مفلوج نظر آتی ہے۔ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے ایک جوائنٹ سیشن فوراً بلایا جا سکتا ہے مگر کوئی بھی جماعت سکیورٹی پالیسی پر بحث یا قانونی اصلاحات نہیں کرنا چاہتی۔ اس سے بھی زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ ممتاز قادری کے حامی مظاہرین کی وجہ سے پاکستان مسلم لیگ ن اب انسدادِ دہشتگردی قوانین پر بھی نظرِثانی کرنے کے لیے تیار ہے۔

فوج بھلے ہی اپنے دائرہ کار سے تجاوز کر رہی ہے، مگر یہ سویلین سائیڈ ہے جو خود اپنے اختیارات سے دستبردار ہو رہی ہے۔

یہ اداریہ ڈان اخبار میں 4 اپریل 2016 کو شائع ہوا۔

انگلش میں پڑھیں۔

اداریہ

تبصرے (3) بند ہیں

Dr.Salim Haidrani Apr 05, 2016 02:48am
This Editorial is the extension of your respective editorial written in 30 March 2016 which openly analysed the national political rift between the army and the elected government of PMLN. The army has been enjoying the power of keeping two important Portfolio of Foreign Policy & The Nuclear Department. The West & The USA want to deal with the Army Cheif on the sensitive issues of terrorism and the safety of nuclear system in Pakistan. Over the Easter booming in Lahore, army has taken over the Security issues in their hands without having any consultation with the elected Government and the PM. This is sad fact that still elected leaders, the role of parliament and moreover The Constitution of Pakistan is not favourably followed by the army because of too many complex reasons. I am sure Politicians are increasingly disliked by many powerful institutions but we should not forget this fact without politicians Pakistan cannot be run & politically remain healthy in the 21st century.
شریف ولی کھرمنگی۔ Apr 05, 2016 11:19am
بلا شبہ نا اہلی سول حکومت کی ہے۔ دس سال سے پنجاب میں حکومت کرنے کے باوجود پاکستان میں پنجاب کو دہشت گردوں کا گڑھ سمجھا جاتاہے اور کئی بار یہاں خون کی ہولی اس بات کو سو فیصد درست ثابت کرتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن پر پنجاب حکومت اور نون لیگ کی مخالفت نے ثابت کردیا کہ یہ اپنی جاگیر میں کچھ کرنے دینے پر آمادہ نہیں۔
حسن امتیاز Apr 05, 2016 04:41pm
کیا فوجی اور سیاسی قیادت کو یہ معلوم نہیں کہ موثر عدالتی نظام کے بغیر نہ تو دہشتگردی ختم ہوسکتی اور نہ ہی ترقی ممکن ہے ۔

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025