• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

2015 میں 4612 پاکستانی ہلاک ہوئے، رپورٹ

شائع April 1, 2016
دہشت گردی کے706واقعات میں619 شہری نشانہ بنے — فائل فوٹو : پی پی آئی
دہشت گردی کے706واقعات میں619 شہری نشانہ بنے — فائل فوٹو : پی پی آئی

اسلام آباد : انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) کے مطابق 2015 میں ملک میں پرتشدد واقعات میں 40 فیصد کمی واقع ہوئی، جبکہ دہشت گردی کے واقعات کی سطح 2008 کے مقابلے میں نیچے گر گئی۔

مذکورہ رپورٹ پاکستان میں پر تشدد واقعات، خواتین کے حقوق، تعلیم، صحت اور دیگر شعبہ جات کو مدنظر رکھ کر مرتب کی گئی۔

امن و امان

پاکستان میں گزشتہ برس انسانی حقوق کی صورتحال کے حوالے سے جاری کی گئی ایچ آر سی پی رپورٹ کے مطابق 2015 میں دہشت گردی کے مجموعی واقعات کی تعداد 706 رہی، ان حملوں میں کم از کم 1325 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 619 شہری، سیکیورٹی فورسز کے 348 اہلکار، حکومت کے حامی 33 رضاکار اور 325 دہشت گرد شامل ہیں۔

2015 میں پاکستان میں 18 خود کش حملے ہوئے جو 2014 کے مقابلے میں 31 فیصد کم ہے.

2015میں 4 صحافی بھی قتل ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق 2015 میں پاکستان میں کل 4612 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ 2014 میں یہ تعداد 7,622 تھی.

انصاف کی فراہمی

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2015 میں 324 افراد کو پھانسی دی گئی اور 419 قیدیوں کو موت کی سزا سنائی گئی۔

یہ بھی بتایا گیا کہ جیلوں میں 65 قیدی ہلاک ہوئے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 2015 میں پولیس مقابلوں میں 2108 افراد ہلاک ہوئے۔

انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگی کے 151 واقعات پیش آئے، تاہم یہ واضح نہ ہو سکا ان کی کمشدگی کب اور کیسے ہوئی۔

آزادی مذہب اور اظہار رائے

اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس فرقہ واریت کے 58 واقعات پیش آئے جبکہ توہین مذہب کے الزامات کے تحت 22 افراد پر مقدمات ہوئے، جن میں 15 مسلمان، 4 مسیحی اور 3 احمدی شامل تھے.

خواتین

انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کی جانب سے بتایا گیا کہ 2015 میں 939 خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، 279 کو گھریلو تشدد کا سامنا کرنا پڑا جبکہ 143 پر تیزاب پھینکا گیا. 833 خواتین کو اغوا کیا گیا اور 777 خواتین نے خودکشی کرلی یا خودکشی کی کوشش کی.

2015 میں کل 1096 خواتین، 88 مرد اور 170 بچے غئرت کے نام پر قتل کا شکار ہوئے.

بچے

بچوں کی تعلیم سے محرومی کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا گیا کہ 2015 میں 25 ملین (2 کروڑ 50لاکھ) بچے اسکول سے باہر رہے۔

گزشتہ برس بچوں پر تشدد کے 3768 کیسز رپورٹ ہوئے جو گذشتہ برس کے مقابلے میں 7 فیصد زائد ہے.

نقل و حرکت کی آزادی

2015 میں 65000 افراد کے نام ایگزیکٹ کنٹرل لسٹ (ای سی ایل) سے نکالے گئے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024