'اسٹیبلشمنٹ کسی پر ہاتھ رکھنے کے بجائے الطاف سے بات کرے'
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ نے سابق کراچی ناظم مصطفی کمال کی جانب سے الطاف حسین پر الزامات مسترد کر دیے۔
مصطفی کمال نے جمعرات کو کراچی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران الطاف حسین پر شدید الزامات عائد کیے تھے۔
ان کی پریس کانفرنس کے کچھ ہی گھنٹوں بعد ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس طلب کی۔
لندن سے ٹیلی فونک پریس کانفرنس میں رابطہ کمیٹی کے کنونیر ندیم نصرت نےکہا پارٹی پر اس طرح کے الزامات لگانا بہت دکھ کی بات ہے۔ ' یہ الزامات نئے نہیں ہیں، 1992 میں بھی یہی کچھ ہوا تھا'۔
ندیم کے مطابق، جن کے پاس مینڈیٹ نہیں انہوں نے مینڈیٹ والی جماعت کے خلاف الزامات لگائے۔ 'قائد ایم کیوایم پر آج الزامات کی بارش کردی گئی ۔ یہ تمام الزامات بے بنیاد ہیں،اور میں انہیں مسترد کرتا ہوں'۔
انہوں نے کہا 'الطاف حسین پر بار بار الزامات لگتے ہیں لیکن کروڑوں لوگ انہیں ہی ووٹ دیتے ہیں'۔
ندیم نصرت نے میڈیا سے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ ایک جانب قائد متحدہ کے خطاب پر پابندی ہے تودوسری جانب ان پر الزامات نشرکیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ایم کیو ایم کے مقابلے میں نئی جماعت کھڑی کرنے کی کوشش نئی بات نہیں۔
ان کا کہنا تھا 'اسٹیبلشمنٹ سے گزارش ہے کہ کسی پر ہاتھ رکھنے کے بجائے الطاف حسین سے بات کی جائے'۔
اس موقع پر پارٹی کے سینئر رہنما فاروق ستار نے کہا کہ 'ہمارے ووٹرز، کارکنان اور عہدیداران کل بھی الطاف حسین پر یقین رکھتے تھے اور آج بھی رکھتے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات میں پارٹی موقف کی تائید ہوئی۔'عوام اس طرح کی سازشوں کو مسترد کرتے آئے ہیں اور آئندہ بھی مسترد کریں گے'۔
فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم کے خلاف ماضی میں بھی کئی بار الزامات لگائے جاچکے ہیں۔ 'اس سازش کا مقصد مائنس الطاف حسین فارمولے کو عملی جامہ پہنانا ہے'۔
ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ ان دو افراد (مصطفی کمال اور انیس قائم خانی) کے بیانات کو انہی لوگوں نے خوش آمدید کہا جو شکست کھا چکے ہیں۔' نہ پہلے مصنوعی قیادت کو لوگوں نے قبول کیا نہ آج کریں گے'۔
انہوں نے کہا ' ہم کراچی کو مضبوط و مستحکم بنانے کے لیے تیاریاں کررہے ہیں اور بیک ڈور سے لوگوں کو لایا جارہا ہے'۔
بظاہر مصطفیٰ کمال کے بارے میں بات کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ اگر کراچی کی عوام سے محبت تھی تو کراچی آ کر کہنا چاہیے تھے کہ میں اپنے تجربے سے وسیم اختر کو مدد فراہم کروں گا۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔
تبصرے (3) بند ہیں