• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

پنجاب اسمبلی میں تحفظِ خواتین بل منظور

شائع February 24, 2016

لاہور:پنجاب اسمبلی نے تحفظ خواتین بل برائے 2015 متفقہ طور پر منظور كرلیا.

پنجاب اسمبلی میں منظور کیے گئے بل کے تحت گھریلو تشدد، معاشی استحصال، جذباتی و نفسیاتی تشدد، بدکلامی اور سائبر کرائمز قابل گرفت ہوں گے.

بل کے تحت خواتین کی شکایات کے لیے ٹال فری نمبر قائم کیا جائے گا جبکہ ان کی تحقیقات کے لیے ڈسٹرکٹ پروٹیکشن کمیٹی بنائی جائے گی. پروٹیکشن آفیسر شکایت ملنے کے بعد متعلقہ شخص کو مطلع کرنے کا پابند ہو گا .

بل کے تحت پروٹیکشن آفیسر سے مزاحمت کرنے پر 6 ماہ تک سزا اور 5 لاکھ روپے جرمانہ جبکہ غلط شکایت یا اطلاع کرنے پر 3 ماہ کی سزا اور 50 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جا سکے گا.

بل میں خواتین پر تشدد کرنے پر جی پی ایس ٹریکر سسٹم کی تنصیب کو عدالت کے حکم سے مشروط کیا گیا ہے، جی پی ایس ٹریکر سسٹم والے کڑے کو بازو سے اتارنے یا اس سے زبردستی کرنے والوں کو 1 سال قید اور 50 ہزار سے 2 لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے.

مزید پڑھیں:خواتین پر تشدد کے خاتمے کیلئے اقدامات کا مطالبہ

بل کے تحت تشدد کا شکار خاتون کو گھر سے بے دخل نہیں کیا جا سکے گا، جبکہ عدالتی حکم پر مرد، تشدد کی شکار خاتون کو تمام اخراجات فراہم کرنے کا پابند ہو گا اور نان نفقہ ادا کرنے سے انکار پر عدالت تشدد کے مرتکب مرد کی تنخواہ سے کٹوتی کرکے ادا کر سکے گی.

بل میں رکھی گئی ایک دلچسپ شق کے مطابق خواتین پر تشدد کرنے والے مرد کو 2 دن کے لیے گھر سے نکالا جا سکے گا.

تشدد کے مرتکب افراد کو اسلحہ خریدنے اور اسلحہ لائسنس حاصل کرنے سے روکا جا سکے گا، جبکہ ان کے پاس موجود اسلحے کو بھی عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کی جا سکے گی.

پنجاب بھر میں متاثرہ خواتین کے لیے شیلٹر ہومز بنائے جائیں گے، جبکہ شیلٹر ہومز میں متاثرہ خواتین اور ان کے بچوں کو بورڈنگ اور لاجنگ کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی، جبکہ مصالحت کے لیے بھی سینٹرز قائم کیے جائیں گے۔

جس خاتون پر تشدد کی درخواست موصول ہو اس کی تفصیلات کا باقاعدہ ڈیٹا بیس بھی مرتب کیا جائے گا.

یہ بھی پڑھیں:پنجاب: خواتین پر تشدد کے واقعات میں اضافہ

خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک غیر سرکاری ادارے عورت فاؤنڈیشن کے گذشتہ برس جاری کیے گئے اعداد شمار کے مطابق 2014 میں پاکستان کے دیگر صوبوں کے مقابلے میں پنجاب بھر میں خواتین پر تشدد کے سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے، جن کی تعداد 7 ہزار سے زائد تھی.

پنجاب میں خواتین پر بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر خواتین پر تشدد کے خاتمے کے بل کو پنجاب اسمبلی میں متعارف کروانے پر زور دیا گیا تھا.


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (2) بند ہیں

حسن امتیاز Feb 24, 2016 08:04pm
خواتین پر تشدد کرنے والے مرد کو 2 دن کے لیے گھر سے نکالا جا سکے گا. .................یہ اچھی تجویز ہے ۔۔۔۔جب اکیلا گھر سے باہر جانا ہو تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
solani Feb 24, 2016 09:54pm
Ye kanoon bahot pehle ana chahie tha, aurat ki hifazat hamara farz hae.

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024